لاہور : (اسد مرزا )سی سی ڈی کا پولیس مقابلہ، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سوالات اٹھا دئیے، ایڈیشنل آئی جی سہیل ظفر چٹھہ کو عدالت طلب کرلیا گیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نےطاہر بی بی کی درخواست پراس وقت سی سی ڈی کے سربراہ سہیل ظفر چٹھہ کو عدالت طلب کرلیا جب سی سی ڈی کی طرف سےعدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ طاہر بی بی کا شوہر تنویر 27 جولائی کو پولیس مقابلے میں مارا جا چکا ہے۔
تنویر کی زوجہ طاہر بی بی بی نے شوہر کو ممکنہ پولیس مقابلے میں مارنے سے روکنے کے لیے 23 جولائی کو عدالت سے رجوع کیاتھا۔
24جولائی کو سماعت کے بعد چیف جسٹس نے 29 جولائی کو فریقین سے جواب طلب کیا۔ جس پرآج سی سی ڈی نے رپورٹ جمع کروائی کہ27جولائی کو تنویر پولیس مقابلہ میں مارا گیا۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ تنویر کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تاہم رہائی کے بعد اسے ایک اور مقدمہ میں گرفتار کیا گیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا جب وہ گرفتار تھا تو اس وقت پولیس نے نئے مقدمہ میں گرفتاری کیوں نہیں ڈالی ؟چیف جسٹس نے کہاکہ جب تنویر کو پولیس مقابلے میں مارا گیا تو اس وقت کون کون سے آفیسر موجود تھے ؟
چیف جسٹس نے کہاکہ ڈیڈ باڈی کہاں پر ہے ؟
چیف جسٹس نے تمام سوالات کے جوابات طلب کرلیے۔وکیل نے بتایا کہ شوہر کی بازیابی کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرنے والی خاتون طاہرہ بی بی منظر عام سے غائب ہے
یادرہے چھ روز قبل لااہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ایک سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ایک دن میں پچاس پچاس درخواستیں آ رہی ہیں، جن میں لوگ سی سی ڈی کے مقابلوں سے خوفزدہ ہیں۔‘
انہوں نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو ان واقعات کا تفصیلی جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ان معاملات کو شفافیت کے ساتھ دیکھا جائے۔
کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کو رواں سال میں وزیراعلٰی مریم نواز کی ہدایت پر قائم کیا گیا۔ اس کا مقصد منظم جرائم جیسے ڈکیتی، قتل، زیادتی، قبضہ مافیا، اور گینگسٹر ریکٹ کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کرنا ہے۔
سی سی ڈی ساڑھے چار ہزار افسروں اور اہلکاروں پر مشتمل ہے۔ اس کا دائرہ کار تحصیل کی سطح تک پھیلا ہوا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، جیسے ڈرون سرویلنس، اور ڈیٹا مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے یہ شعبہ جرائم پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم، اس کے قیام کے چند ماہ بعد ہی اس کی کارروائیوں، خاص طور پر پولیس مقابلوں کی تعداد میں اضافے نے سوالات اٹھائے ہیں۔
سی سی ڈی کے قیام کے بعد پنجاب میں پولیس مقابلوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا، اور اب تک 800 سے زائد مقابلوں میں 160 ملزمان ہلاک، 53 زخمی، اور 49 گرفتار ہوئے ہیں۔
سی سی ڈی کی کارروائیوں میں متعدد مشہور جرائم پیشہ افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں لاہور کے بادامی باغ میں عرفان عرف عفی (65 مقدمات میں مطلوب)، احمد پور شرقیہ میں چھ سالہ بچی سمیرا کے قاتل، اور چارسدہ میں پولیس اہلکار کے قاتل اسماعیل اور حمزہ شامل ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ تمام علاقوں کی فہرستیں بن چکی ہیں جو جو بھی جرائم پیشہ افراد ہیں وہ یا تو علاقے چھوڑ گئے ہیں یا جرائم سے کنارہ کش ہو رہے ہیں۔

