تحریر :اسد مرزا
جہاں لفط بے نقاب ہوں … وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
ایک وقت تھا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم لاہور میں ہر افسر کی زبان پر “انصاف” کا درس تھا۔ میٹنگز میں ماتحتوں کو سختی سے کہا جاتا تھا کہ رشوت نہیں لینی، ہر کیس میرٹ پر کرنا ہے، سائلین کو ریلیف دینا ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز انٹرویوز میں بیٹھ کر نظام کو صاف کرنے کے دعوے کرتے تھے۔ یہی وہ نکتہ ہے جہاں اصل تماشا شروع ہوا۔ لالچ اُسی جگہ جنم لیتا ہے جہاں اختیار ہو۔ جب مشہور یوٹیوبر سعد الرحمن عرف ڈکی بھائی بیرون ملک بھاگتے پکڑے گئے، تو اندرون خانہ 3 کروڑ کی ڈیل طے ہوئی۔ منصوبہ یہ تھا کہ اس لڑکے کے خلاف بس ایک معمولی سی ریکوری ڈال کر جوڈیشل کروا دیا جائے، وہ ضمانت پر نکل کر باہر چلا جائے، اور سب خوش , نہ کوئی کیس، نہ کوئی جھنجھٹ۔ مگر پھر سرکاری افسران کو اس کے دوسرے اکاؤنٹس کا سراغ لگا۔ وہاں کروڑوں پڑے تھے۔ یہی وہ لمحہ تھا جہاں لالچ نے دماغ کا رخ بدل دیا۔ ڈیل منسوخ ہو گئی۔ یعنی “تھوڑے پر کیوں راضی ہوں؟ جب زیادہ مل سکتا ہے. یہ وہ پھسلن تھی جس نے پورے گروپ کو پکڑاؤ میں ڈالا۔ معلومات خفیہ اداروں تک پہنچیں، اور پھر وہ منظر سامنے آیا جس نے پورا سسٹم ہلا دیا۔ اب تک سرکاری ریکارڈز کے مطابق
ایڈیشنل ڈائریکٹر سے 1 کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے
اسسٹنٹ ڈائریکٹر سے 36 لاکھ 48 ہزار کل 6 کروڑ سے زائد رقم ریکور ہو چکی ہے، اور مزید ریکوری متوقع ہے۔ یہ چند افسران پکڑے گئے۔ اصل سبق یہ ہے کہ جب ادارے کے اندر بیٹھا ہوا “محافظ” خود سودا کرنا شروع کر دے تو پھر قانون بازار بن جاتا ہے۔ آپ جس دفتر میں انصاف لینے جاتے ہیں، اگر اس کی دیواروں پر نرخ لکھے ہوں, تو ریاست کی ساکھ کہاں باقی رہتی ہے؟ کرپشن عام محکمے میں ہو تو نقصان بجٹ کو ہوتا ہے۔ مگر جب تفتیشی اداروں میں ہو، تو نقصان نظام عدل کو ہوتا ہے۔ سسٹم تب کمزور نہیں ہوتا جب کوئی جرم کرتا ہے۔ سسٹم تب کمزور ہوتا ہے جب جرم کو پیسے کے بدلے کلیئر کیا جاتا ہے۔ یہ واقعہ ہمیں ایک تلخ سچ دکھا گیا ہے
پاکستان میں اصل اخلاقیات پر نہیں. مفادات پر فیصلے ہوتے ہیں
اور جب تک یہی سوچ تبدیل نہیں ہوتی، قانون کی کتابیں بے شک موٹی کی جائیں، اداروں کے نام بدل دیئے جائیں، دفاتر کے باہر بڑے بڑے بورڈ لگا دیئے جائیں — انصاف کبھی سستا نہیں ہو سکتا۔
کرپشن کا علاج صرف قانون سخت کرنے میں نہیں .کرپشن کا علاج ضمیر میں ہے۔ جس دن افسر کو کرسی سے زیادہ اپنی آخرت کا خوف ہو گیا .اسی دن نظام مضبوط ہو جائے گا۔


