لاہور:(خصوصی رپورٹ)پنجاب حکومت نے مذہبی جماعت کے خلاف جاری آپریشن اور اس پر پابندی کے بعد وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی سکیورٹی سے وابستہ تمام اہلکاروں اور عملے کی جامع سکریننگ کا عمل شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ اقدام حالیہ سیکورٹی خدشات اور سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل جیسے سانحات کے تناظر میں انتہائی احتیاطی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ سکریننگ کا عمل جاتی عمرہ سے لے کر وزیرِ اعلیٰ آفس تک تمام سکیورٹی اہلکاروں اور دیگر عملے تک پھیلایا گیا ہے۔ نہ صرف پولیس اور ایلیٹ فورس کے اہلکار بلکہ ڈرائیورز، کچن اسٹاف، اور دیگر معاون عملہ بھی اس عمل سے گزر رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سکریننگ خاص طور پر اُن افراد کے حوالے سے کی جا رہی ہے جن کا کسی مذہبی یا کالعدم تنظیم سے ممکنہ تعلق ہو سکتا ہے۔ متعلقہ ادارے تمام اہلکاروں کے مذہبی رجحانات، سابقہ روابط، اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، جن اہلکاروں یا ملازمین کا تعلق کسی مذہبی جماعت سے ثابت ہوگا، اُنہیں فوراً وزیر اعلیٰ آفس اور جاتی عمرہ کی سکیورٹی ڈیوٹی سے ہٹا دیا جائے گا۔ یہ قدم ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے جب حکومتِ پنجاب نے ایک مذہبی جماعت کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے، جس کے بعد اعلیٰ شخصیات کی سکیورٹی کو ممکنہ خطرات کے پیشِ نظر مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ماہرین کے مطابق، سلمان تاثیر کے قتل جیسے واقعات نے سرکاری سکیورٹی ڈھانچے میں موجود نظریاتی خطرات کو بے نقاب کیا تھا، جس کے بعد حساس مقامات پر تعینات اہلکاروں کی مذہبی وابستگیوں پر کڑی نگرانی ضروری قرار دی گئی۔
ذرائع کے مطابق یہ عمل آئندہ دنوں میں مزید وسیع کیا جا سکتا ہے، تاکہ وزیرِ اعلیٰ سمیت دیگر اعلیٰ حکومتی شخصیات کی سکیورٹی کو مکمل طور پر ’’غیر جانبدار اور محفوظ‘‘ بنایا جا سکے۔

