پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد امیدوار، محمد سہیل آفریدی، خیبر پختونخوا اسمبلی سے صوبے کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے ہیں۔ یہ انتخاب سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر استعفیٰ دینے کے بعد عمل میں لایا گیا۔
اسمبلی میں انتخاب کا عمل اور اپوزیشن کا احتجاج
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس آج اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس کا بنیادی ایجنڈا نئے قائد ایوان کا انتخاب تھا۔ وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے کل چار امیدوار میدان میں تھے، جن میں:
- محمد سہیل آفریدی (پاکستان تحریک انصاف)
- مولانا لطف الرحمان (جمعیت علمائے اسلام-ف)
- سردار شاہ جہان یوسف (مسلم لیگ-ن)
- ارباب زرک خان (پاکستان پیپلز پارٹی)
اجلاس کے دوران، اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے موقف اختیار کیا کہ چونکہ سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ تاحال گورنر نے منظور نہیں کیا ہے، اس لیے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی طور پر غیر قانونی ہے۔ ان کے مطابق، گورنر نے گنڈاپور کو استعفیٰ پر وضاحت کے لیے طلب کیا تھا، اور حکومت جلد بازی میں اس عمل کو متنازع بنا رہی ہے۔ اپوزیشن کے احتجاج اور واک آؤٹ کے باوجود وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل جاری رکھا گیا۔
تحریک انصاف نے اپنے امیدوار سہیل آفریدی کو بھاری اکثریت سے منتخب کروا لیا، کیونکہ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد 92 ہے، جبکہ اپوزیشن کے پاس 53 ارکان ہیں۔
پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے تبدیلی کا فیصلہ
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے قبل ازیں اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دوران علی امین گنڈاپور کو وزارتِ اعلیٰ سے ہٹانے اور ان کی جگہ سہیل آفریدی کو نامزد کرنے کی ہدایت کی تھی۔ علی امین گنڈاپور نے پارٹی قیادت کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے گورنر کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا تھا۔ انہوں نے اسمبلی میں اپنے آخری خطاب میں سہیل آفریدی کو پیشگی مبارکباد پیش کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی جدوجہد بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق عوام اور صوبے کے لیے جاری رہے گی۔
سہیل آفریدی کا تعارف
35 سالہ محمد سہیل آفریدی کا تعلق ضلع خیبر کی بارا تحصیل سے ہے۔
- سیاسی پس منظر: وہ 2024 کے عام انتخابات میں پہلی مرتبہ رکنِ صوبائی اسمبلی (PK-70) منتخب ہوئے۔ اپنے طالب علمی کے دور میں وہ انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ISF) خیبر پختونخوا کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
- وزارتی تجربہ: موجودہ حکومت میں انہوں نے وزیراعلیٰ کے معاونِ خصوصی برائے کمیونیکیشن اینڈ ورکس کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں، اور بعد میں انہیں صوبائی وزیر برائے ہائر ایجوکیشن مقرر کیا گیا تھا۔
- تنظیمی حیثیت: وہ پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔
آئندہ کے چیلنجز
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، ایک نوجوان اور نسبتاً کم تجربہ کار وزیراعلیٰ کے طور پر، سہیل آفریدی کو وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہو گا، خاص طور پر پی ٹی آئی کی جارحانہ سیاسی حکمت عملی کو برقرار رکھتے ہوئے صوبائی مفادات کا تحفظ کرنا ایک کڑا امتحان ہو گا۔

