تحریر اسد مرزا
معروف گینگسٹر طیفی بٹ پولیس حراست میں اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، طیفی بٹ کو امیر بالاج قتل کیس میں تفتیش کے لئے دبئی سے گرفتار کر کے پنجاب پولیس پاکستان لیکر آئی جہاں اسے تفتیش کے لئے لاہور لایا جا رہا تھا کہ ۔ اسی دوران اس کے دو ساتھیوں نے فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں طیفی بٹ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔عینی شاہدین کے مطابق، فائرنگ کے بعد حملہ آور جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے۔ پولیس نے نعش تحویل میں لے لی ہے اور ابتدائی تفتیش شروع کر دی ہے بتایا گیا ہے کہ یہ۔واقعہ آج صبح رحیم یار خان کے نواحی علاقے احمدپور لمہ روڈ پر پیش آیا جہاں طیفی بٹ پولیس حراست میں اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوا طیفی بٹ کا اصل نام خواجہ تعریف تھا اسکا تعلق لاہور کے معروف گینگ نیٹ ورک سے تھا۔ وہ گزشتہ کئی سالوں سے سنگین جرائم، قبضہ مافیا، بھتہ خوری اور اسلحہ رکھنے کے متعدد مقدمات میں مطلوب تھا۔طیفی بٹ کی ہلاکت کو پنجاب میں سرگرم شہری مافیا نیٹ ورکس کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف اندرونی گروہی خلفشار کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ پاکستانی انڈرورلڈ میں اعتماد کی فضا تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ سیاسی و سماجی حلقے اسے پولیس کے لیے ایک غیر متوقع کامیابی قرار دے رہے ہیں، کیونکہ طویل عرصے سے زیرِ نگرانی گینگ بغیر کسی پولیس ایکشن کے خود ہی اندرونی تصادم میں ٹوٹ گیا۔
طیفی بٹ کی کہانی ایک ایسے مجرم کی کہانی ہے جو ریاست کے ہاتھوں نہیں، بلکہ اپنے ہی ہاتھوں پروان چڑھی سازش کا شکار ہوا۔
احمدپور لمہ روڈ کا یہ واقعہ پنجاب کی گینگ وار ہسٹری میں ایک نیا موڑ بن گیا ہے جہاں طاقت، دولت اور غداری نے مل کر ایک اور خونریز انجام لکھ دیا۔


