تحریر : سہیل احمد رانا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
مریم نواز شریف کی زیر قیادت پنجاب حکومت نے ایک ایسا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جو صوبے کے عوام کے لیے بڑی خوشخبری ثابت ہو سکتا ہے۔ حکومت بسنت کے تہوار پر دہائیوں سے عائد پابندی اٹھانے پر غور کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے اس حوالے سے تمام متعلقہ اداروں کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں محفوظ پتنگ بازی کے لیے مختلف سفارشات پر غور کیا گیا۔
اگر اس فیصلے پر مثبت انداز میں عمل درآمد کیا گیا تو نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان میں سیاحت کو نیا فروغ مل سکتا ہے۔ بسنت ایک زمانے میں لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں نہایت جوش و خروش سے منائی جاتی تھی، اور دنیا بھر سے سیاح اس تہوار میں شریک ہونے آتے تھے۔
بسنت دراصل پنجاب کی ثقافت اور روایت کا ایک جیتا جاگتا نشان ہے۔ یہ موسمِ سرما کے اختتام اور بہار کی آمد کا جشن ہوتا ہے۔ لفظ ’بسنت‘ سنسکرت کے لفظ ’وسنت‘ سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب بہار ہے۔ اس موقع پر پورا پنجاب پیلے رنگ میں رنگ جاتا تھا، جو خوشحالی اور فصلوں کی پختگی کی علامت ہے۔ لوگ پیلے کپڑے پہنتے، گھروں کو سجاتے، اور چھتوں پر پتنگ بازی کے مقابلے منعقد کرتے۔
پتنگ بازی اس تہوار کا سب سے اہم اور دلچسپ حصہ ہوا کرتا تھا۔ لاہور کا آسمان رنگ برنگی پتنگوں سے بھر جاتا، اور "بو کاٹا” کی صدائیں فضا میں گونجتی تھیں۔ یہ کھیل تفریح کے ساتھ ساتھ معاشرتی میل جول اور ہم آہنگی کا ذریعہ بنتا۔ بسنت کے دوران زردہ، سرسوں کا ساگ اور مکھن جیسے روایتی کھانے پکائے جاتے، بازاروں میں چہل پہل بڑھ جاتی اور ثقافتی موسیقی کا دور چلتا۔
تاہم وقت گزرنے کے ساتھ بسنت پر نحوست کے سائے چھا گئے۔ کیمیکل مانجھا، تیز دھار ڈور، اور ہوائی فائرنگ کے باعث قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ ان حادثات کے پیش نظر حکومت پنجاب نے 2007 میں بسنت اور پتنگ بازی پر پابندی عائد کر دی۔ اس فیصلے سے عوامی تحفظ کو یقینی بنایا گیا، لیکن ایک خوبصورت ثقافتی روایت ماند پڑ گئی۔
اب مریم نواز کی حکومت نے ایک بار پھر اس روایت کو زندہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ حکومت اس تہوار کو جدید ضابطوں اور مکمل حفاظتی انتظامات کے ساتھ بحال کرنا چاہتی ہے تاکہ یہ خوشیوں کا ذریعہ بنے، خطرے کا نہیں۔ اگر بسنت کو محفوظ انداز میں بحال کر دیا گیا تو یہ نہ صرف پنجاب کی ثقافتی بحالی کی علامت ہوگی بلکہ سیاحت، کاروبار اور معیشت کے لیے بھی نیا دروازہ کھولے گی۔
بسنت محض ایک کھیل نہیں، یہ پنجاب کی روح، رنگوں اور محبتوں کی نمائندہ روایت ہے۔ اگر مریم نواز کی حکومت اس تہوار کو دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہو گئی تو یہ پنجاب کے عوام کے لیے ایک بڑی خوشخبری اور تاریخی کامیابی ہوگی۔


