اسلام آباد ، مظفر آباد:وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر بھیجی گئی مذاکراتی ٹیم کے ارکان کاکہنا ہے کہ اپنے مطالبات کے لیے احتجاجی مظاہرے کرنے والی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے۔
عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی قیادت میں 29 ستمبر سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جاری احتجاجی مظاہروں میں سستی بجلی، صحت کی سہولتوں میں بہتری اور سیاست دانوں و بیوکریٹس کو دی جانے والی مراعات کے خاتمے سمیت سیاسی اصلاحات کے مطالبات کیے گئے تھے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نےآزاد جموں و کشمیر میں مذاکرتی عمل کی کامیابی اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کا قیام اور حالات کا معمول پر آ جانا خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے کشمیری بھائیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے،افواہوں پر کان نہ دھریں ،ہم پہلے بھی کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ تھے اور آئندہ بھی ان کے حقوق کا تحفظ کرتے رہیں گے۔ ہفتے کو پی ایم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نےمذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی انفرادی اور اجتماعی کاوشوں کو سراہتے ہوئے بھرپور شاباش دی ۔
وزیر اعظم نے اسے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ امن کا قیام اور حالات کا معمول پر آ جانا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ سازشیں اور افواہیں آخر کار دم توڑ گئیں اور تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوئے الحمدللہ۔ انہوں نے مذاکرات کی کامیابی پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین کا بھی شکریہ ادا کیا اور امن کے قیام پر مبارکباد دی۔
کمیٹی کے رکن وفاقی وزیر احسن اقبال نے اپنے بیان میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے کو پاکستان، کشمیر اور جمہوریت کی جیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آزاد جموں کشمیر کے عوام ہمیشہ پاکستان کے قومی مقصد کی فرنٹ لائن پر کھڑے رہے ہیں اور ان کی آواز میں بہت زیادہ وزن ہے۔ یہ مقامی اور قومی قیادت کی دانش مندی اور بات چیت کا جذبہ تھا جس نے ہمیں اس رکاوٹ کو پرامن طریقے سے تشدد اور تقسیم کے بغیر اور باہمی احترام کے ساتھ حل کرنے کے قابل بنایا۔یہ قرارداد ایک فریق کی دوسرے پر فتح نہیں بلکہ یہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام، پاکستان اور جمہوریت کی فتح ہے۔
وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے اپنی ایک پوسٹ میں معاہدے کی تفصیلات بھی شیئر کیں، جن کے مطابق:
1۔ پرتشدد اور لوٹ مار کے واقعات جن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور مظاہرین کی جان گئی، میں ہونے والی اموات پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمات درج ہوں گے۔ جہاں ضرورت ہوئی عدالتی کمیشن مقرر کیا جائے گا۔
2۔ یکم اور دو اکتوبر 2025 کو جان سے جانے والے افراد کے لواحقین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مساوی مالی فوائد دیے جائیں گے۔ گولی لگنے سے زخمی ہونے والوں کو فی زخمی روپے 10 لاکھ کے حساب سے معاوضہ دیا جائے گا۔ جان سے جانے والے ہر شخص کے ایک اہل خانہ کو 20 دن کے اندر سرکاری ملازمت دی جائے گی۔
3۔ مظفرآباد اور پونچھ ڈویژن کے لیے دو اضافی انٹرمیڈیٹ اور سیکنڈری تعلیمی بورڈز کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ جموں و کشمیر کے تمام تین انٹرمیڈیٹ اور سیکنڈری بورڈز کو وفاقی بورڈ برائے انٹرمیڈیٹ و ثانوی تعلیم کو 30 دن کے اندر اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔
4۔ منگلا ڈیم ریزنگ منصوبے کے معاملے میں ضلع میرپور کے وسیع خاندانوں کے پاس موجود اراضی کے قبضے کو 30 دن میں باقاعدہ کیا جائے گا۔
5۔ موجودہ شکل میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو 90 دن میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کی روح کے مطابق اور اس موضوع پر اعلی عدالتوں کے فیصلوں کے مطابق ہم آہنگ کیا جائے گا۔
6۔ پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی حکومت ہیلتھ کارڈ کے نفاذ کے لیے 15 دن کے اندر فنڈز جاری کرے گی۔
7۔ ایم آر آئی اور سی ٹی سکین کی مشینیں حکومت پاکستان کی فنڈنگ کے ذریعے پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ہر ضلعے میں مرحلہ وار فراہم کی جائیں گی۔
8۔ وفاقی حکومت پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10 ارب فراہم کرے گی۔
9۔ کابینہ کا حجم کم کر کے 20 وزرا / مشیران تک لایا جائے گا۔ کسی بھی وقت انتظامی سیکریٹریوں کی تعداد 20 سے زیادہ نہیں ہوگی۔ اس مقصد کے لیے سول ڈیفنس کے محکمے کو ایس ڈی ایم اے کے ساتھ ضم کرنے جیسے انضمامی اقدامات کیے جائیں گے۔
10۔ احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو ضم کیا جائے گا۔ پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے احتساب ایکٹ کو حکومت پاکستان کے نیب قوانین کے مطابق ہم آہنگ کیا جائے گا۔
11۔ حکومت پاکستان نیلم ویلی روڈ، پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر پر کہوری/کمسیر (3.7 کلو میٹر) اور چپلانی (0.6 کلو میٹر) میں دو سرنگوں کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی سٹڈی کرے گی اور اس منصوبے کو سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت چھ دسمبر 22 کے پی سی ون کے مطابق ترجیح دی جائے گی۔
12۔ قانونی اور آئینی ماہرین پر مشتمل ایک اعلی اختیاراتی کمیٹی پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے حلقوں کے علاوہ نشستوں سے آنے والے ارکان اسمبلی کے معاملے پر غور کرے گی۔ کمیٹی میں وفاقی حکومت پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے دو دو قانونی ماہرین شامل ہوں گے۔ کمیٹی کی حتمی رپورٹ جمع ہونے تک موجودہ انتظامات کے تحت دی گئی دفعات/رعایتیں/فنڈز کی الاٹمنٹ/وزارتوں کی حیثیت معطل رہے گی۔
اضافی نکات
1۔ بن جونسہ (21 ستمبر 2025)، مظفرآباد (30 ستمبر اور یکم اکتوبر)، پلوک (یکم اکتوبر)، دھیر کوٹ (یکم اکتوبر)، میرپور (دو اکتوبر) اور ریان کوٹلی (یکم اکتوبر) کے واقعات میں ایف آئی آرز کے اندراج کے معاملے کو ہائی کورٹ کے ایک جج پر مشتمل عدالتی کمیشن کے سپرد کیا جائے گا۔
2۔ میرپور میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے ٹائم فریم کا اعلان متعلقہ اتھارٹی اور حکومت پاکستان کی مشاورت و غور و خوض کے بعد رواں مالی سال کے اندر کیا جائے گا۔
3۔ جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس پنجاب یا خیبر پختونخوا کے برابر 3 ماہ میں لائے جائیں گے۔
4۔ ہائی کورٹ کے 2019 کے ہائیڈل منصوبوں سے متعلق فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
5۔ رواں مالی سال کے دوران 10 اضلاع میں گریٹر واٹر سپلائی اسکیم کی فراہمی کے لیے فزیبلٹی سٹڈی کی جائے گی۔
6۔ تمام ٹی ایچ کیو ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹرز اور نرسریوں کے لیے اے ڈی پی سے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
7۔ گول پور اور رحمان (کوٹلی) میں پلوں کی تعمیر اے ڈی پی سے کی جائے گی۔
8۔ ایڈوانس ٹیکس میں کمی گلگت بلتستان اور فاٹا کی طرز پر کی جائے گی۔
9۔ تعلیمی اداروں میں داخلوں میں اوپن میرٹ پر عمل کیا جائے گا۔

