تحریر: اسد مرزا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
لاہور پولیس کی جے آئی ٹی نے جب خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ کو امیر بالاج قتل کیس میں گنہگار لکھنے کی جسارت کی، تو لاہور کی تاجر برادری فوراً پریس کلب جا پہنچی۔ وہاں قرآن پاک اٹھا کر حلفیہ اعلان کیا گیا کہ "گوگی بٹ بےقصور ہیں۔”
یہ پہلی بار نہیں کہ کسی شخصیت کو نعرے اور حلف کے ذریعے بے گناہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یاد رہے جب بے نظیر بھٹو واپس آئیں تو گلی گلی یہ نعرہ لگا:
"یا اللہ، یا رسول، بے نظیر بے قصور”
مگر تاریخ نے دیکھا کہ انہیں نعرے اور حلف دونوں انصاف نہیں دلاسکے۔
آج پھر وہی کہانی دہرا دی گئی ہے۔ اگر تاجر برادری کے حلف پر انصاف کا فیصلہ ہونا ہے تو عدالتیں، جج صاحبان اور جے آئی ٹیز کو تالا لگانا پڑے گا۔ کاش یہی فارمولا عمران خان کے کیس میں بھی مان لیا جاتا، کیونکہ پاکستان کی اکثریت اور دنیا بھر کے اوورسیز پاکستانی بھی حلفیہ طور پر انہیں بے گناہ مانتے ہیں۔ مگر افسوس، خان صاحب آج بھی عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں جبکہ گوگی بٹ کے لئے صرف تاجروں کا اجتماع ہی کافی سمجھا جا رہا ہے۔ فیصلہ بہرحال عدالت نے ہی کرنا ہے، لیکن اگر تاریخ کو دیکھیں تو یہ "حلف اور نعرے” کبھی ڈھال نہیں بنے۔


