تحریر:اسد مرزا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
سندھ کے کچے کے ڈاکو آخر کار زمانے کے ساتھ چل پڑے ہیں۔ پہلے پہاڑوں اور کھیتوں میں گھات لگا کر ڈاکہ ڈالتے تھے، اب جدید دور میں "ہنی ٹریپ پرائیویٹ لمیٹڈ” کے نام سے اپنا نیا کاروبار لانچ کر لیا ہے۔ کمپنی کا نعرہ ہے:
"محبت میں ڈالو، تاوان میں نکالو!”
ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے سستی گاڑیاں، مویشیوں اور لڑکیوں کے جعلی پروفائل بنا کر سوشل میڈیا مارکیٹنگ شروع کر دی ہے۔ کہیں قربانی کے جانور کی آفر، کہیں آٹھ لاکھ کی گاڑی صرف دو لاکھ میں، اور کہیں آن لائن "سچی محبت” کا وعدہ — بس پھر کیا، شہری خود چل کر ڈاکوؤں کے آفس (یعنی کچے کے جنگل) میں پہنچ جاتے ہیں۔
سندھ پولیس نے بھی اپنی کارکردگی بچانے کے لیے کمال کا آئیڈیا نکالا ہے۔ پنجاب سے سندھ میں داخل ہونے والی گاڑیوں پر لاؤڈ اسپیکر سے اعلانات کیے جاتے ہیں:
"بھائیو! گاڑی سستی لگے، رشتہ زبردست لگے، یا لڑکی بے حد حسین لگے، سمجھ لو سامنے کچا ہے۔ پلیز یو ٹرن لے لیں ،پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نئی پبلک سروس اناؤنسمنٹ سے درجنوں شہری بچ چکے ہیں، ورنہ وہ بھی "پیار کے جال” میں آ کر تاوان کے قیدی بن جاتے۔
لیکن اصل پہلو وہ ہے جب یہ ڈاکو پولیس کو دھمکیاں دینے کے لیے ویڈیوز اپ لوڈ کرتے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ ان ویڈیوز پر یہ "سنیک ایفیکٹ” اور "بیوٹی فلٹرز” ایسے لگاتے ہیں جیسے ابھی سرکس میں ڈانس کر کے واپس آئے ہوں۔ کبھی ہونٹ گلابی، کبھی آنکھیں بڑی بڑی، اور کبھی بال ایسے جیسے کسی مہنگے ہیئر سیلون سے سیٹ کروا کے آئے ہوں۔ ویڈیو دیکھنے والا سوچتا ہے یہ ڈاکو ہیں یا ٹک ٹاک کے "فیشن بلاگرز”؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو مستقبل قریب میں کچے کے ڈاکو اپنی ایپ لانچ کریں گے: "KidnapKart” – جہاں ڈسکاؤنٹ آفرز اور ہنی ٹریپ پیکیجز دستیاب ہوں گے۔ سوال یہ ہے کہ آخر یہ ملک ڈاکوؤں کے ہاتھ میں ہے یا سوشل میڈیا مارکیٹنگ ایجنسی کے؟


