بیجنگ : چین نے’وکٹری ڈے پریڈ‘ پر دنیا کوا ہم پیغام دیتے ہوئے نئی صف بندی سے بھی آگاہ کردیا۔ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے80 سال مکمل ہونے کے موقع پر چین میں فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس پریڈ میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن، شمالی کوریا کے کم جونگ اُن پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان سمیت 25 سے زیادہ ملکوں کے سربراہان شامل ہوئے۔
اس موقع پر چینی صدر جن پنگ نے تھیان مین چوک سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین کسی کی بھی دھمکی سے نہیں ڈرتا اور ہمیشہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے تاریخ کو یاد رکھنے اور جاپان کے خلاف لڑائی لڑنے والے فوجیوں کو اعزاز دینے کی اپیل کی۔
صدر جن پنگ کی تقریر کے بعد چین کی مہیب فوجی طاقت پر مشتمل فوج پریڈ شروع ہوئی ۔ اس میں جوہری صلاحیت والی طویل دوری کی انٹر کانٹینینٹل میزائلیں بھی شامل تھیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پریڈ میں ہائپر سونک گلائڈ وہیکلس، وائی جے-2 شپ کروز میزائل اور جے ایل-3 آبدوز سے چھوڑی جانے والی بیلسٹک میزائل بھی شامل تھے ۔ اس کے علاوہ ڈی ایف-5سی نیوکلیئر انٹر کانٹینیٹل بیلسٹک میزائل کا ایڈوانس ورزن کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔
یجنگ میں ہو رہے ’وکٹری ڈے پریڈ‘ میں 40 ہزار سے زیادہ چینی فوجی شامل ہوئے ہیں۔ یہ پریڈ تقریباً 70 منٹ تک جاری رہی۔ ۔ پریڈ میں 25 سے زیادہ ملکوں کے اعلیٰ رہنما شریک تھے ۔
شمالی کوریا کے کم جونگ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف دنیا کے ان 26 رہنماؤں میں شامل ہیں جو چین کے عظیم فوجی پریڈ کو دیکھنے کے لیے چینی صدر جن پنگ کے ساتھ موجود تھے۔ اس کے علاوہ ایران کے صدر مسعود پزیشکیان، بیلا روس کے صدر الیکژنڈر لوکارشینکو، نیپال کے وزیر اعظم کے پی اولی بھی پریڈ دیکھنے والوں میں شامل تھے۔
شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان 6 سال بعد چین کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہ پہلی کثیر فریقی سیاسی پروگرام میں شامل ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے کم کے دادا 1959 میں فوجی پریڈ میں گئے تھے۔ کم کا دورہ امریکہ کے لیے بڑا پیغام مانا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ جاپان پر فتح کی سالگرہ کے موقع پر اس پریڈ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے وقت چین اور جاپان آپس میں مدمقابل تھے۔ یہ جنگ 14 سال تک چلی تھی۔ 2 ستمبر 1945 کو جاپان کے ہتھیار ڈالنے کے بعد چین نے ’ یوم فتح‘ کا اعلان کیا تھا۔ چین قومی فخر کے طور پر اس کو پیش کرتا ہے۔

