لاہور:حکومت پنجاب کے مطابق سیلابی صورت حال کے پیش نظر اگلے چوبیس گھنٹے قصور، لاہور اور ساہیوال کے لیے اہم ہی جبکہ اگے چند گھنٹوں میں سیلابی ریلا چینوٹ اور جھنگ کو متاثر کر سکتا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ابتک سیلاب کے باعث 1700 موضع جات سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر ( این ای او سی ) نے دریائے چناب اور راوی میں سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوں کی آمد کے باعث دریائے چناب کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، منڈی بہاء الدین کی تحصیل پھالیہ میں سیلابی پانی سے 140سے زائد دیہات ڈوب گئے، حکومت پنجاب کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔
این ای او سی کی جانب سے جاری کردہ الرٹ کے مطابق 31 اگست کو دوپہر 4:00 بجے کے قریب تریمو بیراج پر پانی کا بہاؤ 7لاکھ سے 8 لاکھ کیوسک تک متوقع ہے اور شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے، ممکنہ شدید سیلابی صورتحال جھنگ اور اس کے ملحقہ علاقوں کو متاثر کرے گی۔
این ای او سی نے کہا ہے کہ ریلے 3 ستمبر کی دوپہر تک پنجند تک پہنچیں گے جہاں 6 لاکھ50ہزار سے7لاکھ کیوسک کا بہاؤ متوقع ہے اور شدید سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔
سیلابی صورتحال سے حافظ آباد، چنیوٹ، ملتان، پنجنداور بہاولپور متاثر ہوسکتے ہیں اور ان اضلاع کے علاقوں میں انخلاء کی کےلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
چناب دریا کے بائیں کنارے پر واقع 18 ہزاری کا علاقہ ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیئے بریچنگ سائیٹ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
این ای او سی کے مطابق دریائے راوی میں پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے اور 29 اگست کو صبح 7 بجے بلاکی بیراج پر1لاکھ50ہزار سے 2لاکھ کیوسک کے درمیان بلند سطح کا سیلاب متوقع ہے۔
یکم ستمبر تک سیلابی ریلہ سدھنائی تک پہنچے گا جس کے 1لاکھ 25ہزار سے 1لاکھ 50ہزار کیوسک کی خطرناک حد تک رہنے کا امکان ہے۔
این ای او سی کے مطابق ہائی رسک یونین کونسلز میں لاہور کے علاقے شاہدرہ، کوٹ محبو، جیا موسیٰ، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک، دھیر، کوٹ بیگم شامل ہیں۔
اسی طرح دریائے راوی میں متوقع شدید سیلاب سے شیخوپورہ ،فیروزوالہ میں فیض پور خورد، دھمیکے، ڈاکہ، برج عطاری، کوٹ عبدالمال اور ضلع شیخوپورہ ،ننکانہ صاحب کے علاقے گنیش پور اور ضلع قصور، پتوکی میں پھول نگر، رکھ خان کے، نتی خالص، لمبے جگیر، کوٹ سردار، ہنجرائے کلاں، بھتروال کلاں، نوشہرہ گئے کے علاقے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
علاوہ ازیں ضلع خانیوال میں غوث پور ،میاں چنوں، امید گڑھ، کوٹ اسلام، عبدالحکیم ،کبیر والہ، سیلاب کا شکار ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں تباہ کن سیلاب نے پہلے ہی لاکھوں افراد کو گھروں سے بے دخل کر دیا ہے اور صوبہ پنجاب کا بڑا حصہ زیرِ آب آگیا ہے، سیلاب سے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور لاکھوں ایکڑ زرعی زمین برباد ہو گئی ہے

