کوئٹہ : ( اسد مرزا سے )بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر ہونے والے لرزہ خیز قتل کیس میں ایک اور بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
وہ بانو بی بی… جس نے شاید محبت میں زندگی کی آس باندھی تھی اور وہ احسان اللہ… جس نے اس کے ساتھ جینے کا خواب دیکھا تھا، دونوں کو بے رحمی سے گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اور یہ اندوہناک منظر، ایک ویڈیو کی صورت میں پوری دنیا نے سوشل میڈیا پر دیکھا۔
20 جولائی 2025 کو سامنے آنے والی یہ ویڈیو محض دو زندگیاں ختم ہونے کی کہانی نہیں تھی بلکہ یہ بلوچستان کے ایک قبیلے کے اُس سوچ کا چہرہ تھا جہاں روایت کے نام پر انسانیت کو قربان کر دیا جاتا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے پر وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے فوری نوٹس لیا اور ملزمان کی گرفتاری کے احکامات دیے۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے کیس کو سیریس کرائم انوسٹی گیشن ونگ کے حوالے کیا۔ چند ہی دنوں میں قبائلی رہنما شیربازئی سمیت 14 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ لیکن مرکزی ملزم اور کچھ ساتھی روپوش ہوگئے۔ اسی دوران 23 جولائی کو ایک اور ویڈیو نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔ مقتولہ کی ماں گل جان نے ہاتھ میں قرآن اٹھا کر اعتراف کیا کہ "ہم نے اپنی بیٹی اور احسان اللہ کو حق پر قتل کیا۔” ایک ماں کی زبان سے اپنی ہی بیٹی کے قتل کا اعتراف سن کر نہ صرف ڈیگاری بلکہ پورا بلوچستان لرز اٹھا۔ بعد ازاں پولیس نے اس ماں کو بھی گرفتار کر لیا۔ اب ایک اور اہم گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ سیریس کرائم انوسٹی گیشن ونگ نے خفیہ اطلاع پر چھاپہ مار کر مقتولہ کے دیور پیر جان کو گرفتار کر لیا ہے، جو اس ہولناک ویڈیو میں بھی موجود تھا۔ پولیس کے مطابق اس کا دوسرا بھائی اب بھی فرار ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
اب تک اس لرزہ خیز واقعے میں قبائلی سردار سمیت 5 افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ… کیا بانو بی بی اور احسان اللہ کے خون کا انصاف مل پائے گا؟ یا پھر یہ کہانی بھی ان گنت پرانی کہانیوں کی طرح وقت کی دھول میں دب جائے گی؟
یہ کیس صرف ایک قتل نہیں، یہ معاشرتی سوچ، رسم و رواج اور انصاف کے درمیان جنگ کی علامت بن چکا ہے۔
عزت کے نام پر قتل، سانحہ ڈیگاری میں ایک اور اہم گرفتاری

