اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کی ڈیجیٹایزیشن اور لین دین کے نظام کو کیش لیس اور ڈیجیٹل نظام پر لے جانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے ۔
اسلام آباد میں کیش لیس معیشت کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے ہدایت کی کہ راست کے نظام کو ضلعی حکومتوں کی سطح پر لے جانے کے حوالے سے تمام چیف سیکریٹریز وفاقی حکومت سے بھرپور تعاون کریں۔
وزیراعظم نے کیش لیس معیشت کیلئے اٹھائے گئے اقدامات اور پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
اجلاس کو بتایاگیا کہ پاکستان ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کے ذریعے ڈیجیٹل آئی ڈیز بنائی جائیں گی جن میں ہر شخص کی قومی شناختی کارڈ ، بائیو میٹرک اور موبائل فون نمبرز کی معلومات ہوں گی انہی ڈیجیٹل آئی ڈیز کے ذریعے ڈیجیٹل ادائیگیاں کی جا سکیں گیں۔
اجلاس کو بتایاگیا کہ صوبائی حکومتوں نے پبلک ٹو گورنمنٹ اور گورنمنٹ ٹو پبلک ادائیگیوں کے نظام کو راست سے منسلک کرنے کے حوالے سے نمایاں پیشرفت دکھائی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر کے حوالے سے وفاقی ترقیاتی اداروں نے فائبر کیبل بچھانے کیلئے جگہ فراہم کردی ہے جبکہ پاکستان ریلوے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے اس حوالے سے بات چیت جاری ہے ۔
انہوں نے صوبائی چیف سیکریٹریز کو ہدایت دی کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ راست ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو ضلعی سطح تک وسعت دی جا سکے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق، 2021 میں متعارف کرائے گئے راست نظام کے ذریعے جولائی 2025 تک 892 ملین سے زائد ٹرانزیکشنز ہو چکی ہیں جن کی مالیت 20 کھرب روپے (72 ارب ڈالر) سے زیادہ ہے۔
گذشتہ ماہ حکومت نے مرچنٹ آن بورڈنگ فریم ورک متعارف کرایا جس کے تحت بینکوں اور ادائیگی فراہم کرنے والوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ تمام تاجروں کو راست سے منسلک ڈیجیٹل ادائیگیوں کے آلات جیسے کیو آر کوڈز اور پی او ایس (Point of Sale) سسٹمز فراہم کریں۔
مئی میں حکومت نے بلاک چین پر مبنی مالیاتی ڈھانچے کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پاکستان ڈیجیٹل ایسٹس اتھارٹی کے قیام کی منظوری بھی دی تھی۔

