لاہور (رپورٹ اسد مرزا)لاہور کے علاقے یکی گیٹ میں ہونے والے ایک پولیس مقابلے اور اس سے جڑی رشوت کے سنگین الزامات نے ایک بار پھر پنجاب پولیس کے دامن پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ معاملہ بدنام زمانہ گینگسٹر شانی بٹ کے گرد گھومتا ہے، جسے مسلح مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا، مگر الزامات کچھ اور ہی کہانی سناتے ہیں۔ذرائع کے مطابق، یکی گیٹ میں شانی بٹ نے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ واردات کے دوران مزاحمت کرنے والے شہری کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔ زخمی شہری کو اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ پولیس نے علاقے میں کریک ڈاؤن شروع کیا۔علامہ اقبال ٹاؤن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شانی بٹ کو گرفتار کیا۔ چونکہ وہ اشتہاری ملزم تھا، اسے قانونی ضابطے کے تحت متعلقہ تھانے، یعنی یکی گیٹ پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔تفتیشی افسر احمد مجتبیٰ نے ملزم کا ریمانڈ حاصل کیا،بعدازاں سی سی ڈی کے افسران شانی بٹ کو اپنی تحویل میں لے گئے۔ اس کے بعد کی کہانی پولیس کے مطابق مسلح مقابلہ ہوا اور شانی بٹ مقابلے میںمارا گیا ، لیکن مقامی حلقے اور بعض سابق پولیس اہلکار اسے مقررہ انجام قرار دے رہے ہیں۔مبینہ طور پر شانی بٹ کے قریبی ساتھیوں نے اس کی رہائی کے لیے بھاری رشوت دینے کی کوشش کی، لیکن بات نہ بنی۔ الزام ہے کہ ڈیل ناکام ہونے کے بعد اسے ایک پولیس مقابلے میں مار دیا گیا۔ یہ الزامات اتنے سنگین تھے کہ سی سی ڈی اور اینٹی کرپشن دونوں نے تحقیقات شروع کر دیں۔ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا کہ رشوت اور معاملے کی بندر بانٹ میں سی سی ڈی براہِ راست ملوث نہیں تھی۔ اینٹی کرپشن نے 8اگست کو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا اور اعلی حکام کو بتایا کہ سب انسپکٹر احمد مجتبی فرار ہے جس پر احمد مجتبی اینٹی کرپشن کے پیش ہو گیا لیکن رات اینٹی کرپشناور سی سی ڈی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے انچارج انویسٹی گیشن یکی گیٹ، انسپکٹر سونیا ناہید کو انکے گھر سےحراست میں لے لیا تاہم افسران کی مداخلت پر خاتون افسر کی گرفتاری التوا میں رکھ دی تا کہ اس معاملے کی تحقیقات ہو کہ اگر انسپکٹر سونیا ملوث ہیں تب انہیں گرفتار کیا جائے ۔اس واقعہ کے بعد پولیس افسران میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی کہ بغیر انکوائری کسی افسر یا ماتحت پر مقدمہ حیران کن ہے
شانی بٹ پولیس مقابلے میں ہلاک، رشوت کے الزام میں خاتون انسپکٹر زیر حراست

