ساہیوال (سلیم کاٹھیا کی رپورٹ) پاکپتن کی تاریخی سرزمین، جہاں کبھی بابا فرید کی درویشی گونجتی تھی، اب پولیس کے تھپڑ کی گونج سنائی دی۔ چوکی فرید کوٹ کے بہادر اے ایس آئی ملک اعجاز نے دوران ریڈ ایک خاتون کو وہ سبق سکھایا جو نہ کسی قانون میں لکھا تھا، نہ کسی تربیتی کتاب میں۔
خاتون کا قصور؟ شاید سانس لینا،واقعے کے بعد ڈی پی او پاکپتن جاوید چدھڑ نے فوری نوٹس لیا کیونکہ ویژن اگر لیٹ ہو جائے تو عوام کی آنکھوں میں دھند چھا جاتی ہے۔ڈی پی او نے اے ایس آئی ملک اعجاز کو معطل کر کے گرفتار کروایا اور پھر ویژن کو مزید واضح کرنے کے لیے مقدمہ بھی درج کر لیا گیا۔ شاید آئندہ تھپڑ مارنے سے پہلے اہلکار ہینڈ آؤٹ یا پریس ریلیز کا انتظار کریں۔
رجمان پنجاب پولیس کے مطابق "وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ویژن کے تحت خواتین کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ اختیارات سے تجاوز کرنے والوں کی پنجاب پولیس میں کوئی جگہ نہیں۔”
(البتہ تھوڑی جگہ اگر مل بھی جائے تو بعد میں مقدمہ درج کرکے واپس لے لی جاتی ہے۔) ذرائع کے مطابق، پنجاب پولیس کو اب "تھپڑ سے تربیت تک” کے عنوان سے نیا تربیتی کورس کرانے پر بھی غور ہے، جس میں اہلکار سیکھیں گے کہ ہاتھ کہاں رکھنا ہے — جیب میں یا قانون کے دائرے میں۔
خاتون کا مؤقف سامنے نہیں آ سکا کیونکہ تھپڑ کے بعد ان کا موبائل بھی ضبط ہو چکا ہے۔ لیکن پولیس کے مؤقف کے مطابق، "واقعہ افسوسناک ہے، مگر کارکردگی کا دباؤ بھی کچھ ہوتا ہے”۔
ادھر سوشل میڈیا پر صارفین نے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ:
"اگر ویژن اتنا ہی تیز ہے تو شاید مستقبل میں خواتین کو تھپڑ سے پہلے نوٹس دیا جائے گا!” ایک بات بھول گئے کب اپوزیشن پارٹی کے احتجاج میں خواتین کے ساتھ جو سلوک ہوتا ہے وہ وژن کو بھول گیا۔ اور اگر اس واقعہ کی ویڈیو موجود نہ ہوتی تو سب جائز تھا ۔

