لاہور(رانا افضل رزاق ایڈووکیٹ )پنجاب میں ٹریفک پولیس نے ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف جیسے اعلانِ جنگ کر دیا ہے۔ ہر چوراہے پر ناکہ، ہر گلی میں پولیس اہلکار، اور ہر موٹر سائیکل پر نظریں۔ اگر آپ کے سر پر ہیلمٹ نہیں تو سمجھیں جیب ہلکی ہونے والی ہے۔روزانہ ہزاروں موٹر سائیکل سوار چالان کا شکار ہوتے ہیں، اور لاکھوں روپے کا ریونیو حکومت کی جھولی میں گرتا ہے۔ ہیلمٹ نہ پہننے پر چالان، نمبر پلیٹ غائب ہو تو چالان، اور اگر دو سے زائد سوار ہیں تو تین گنا چالان۔ عام شہریوں کے لیے یہ کڑا پ
یغام ہے: "قانون سب کے لیے برابر ہے، مگر وردی والوں کے لیے نہیں جی ہاں، عوامی شکایات اور حالیہ ویڈیوز (جیسے آپ کی فراہم کردہ ویڈیو) اس بات کا ثبوت ہیں کہ خود پنجاب پولیس کے اہلکار ہی قوانین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔ بغیر ہیلمٹ، بغیر نمبر پلیٹ، تین تین سواریاں، اور وہ بھی بڑی شان سے، لیکن ان پر کوئی چالان، کوئی روک ٹوک نہیں۔عوامی رائے:شہری وسیم بٹ کہتے ہیں:”مجھے روز چالان بھرنا پڑتا ہے، کبھی ہیلمٹ پر، کبھی بیک سیٹ پر بیٹھے بچے پر۔ لیکن پولیس والوں کو دیکھو، ہیلمٹ تو دور کی بات، نمبر پلیٹ بھی نہیں اور بیٹھے ہیں تین تین۔ کیا ان کے لیے قانون نہیں؟ایک رکشہ ڈرائیور، اللہ دتہ، کا کہنا ہے:”ہم تو غریب لوگ ہیں، کبھی کبھار جلدی میں ہیلمٹ بھول جائیں تو 2000 کا چالان۔ لیکن تھانیدار صاحب بغیر کسی روک ٹوک کے نکل جاتے ہیں۔ یہ وہی ریاست ہے جہاں عوام کے لیے قانون فولادی ہے، لیکن اہلکاروں کے لیے ربر کا۔ عوام اگر غلطی کرے تو جرم، لیکن اگر پولیس والا غلطی کرےڈیوٹی پر ہے کا اسٹیکر سب کچھ جائز کر دیتا ہے۔شاید اب ٹریفک قوانین کے بورڈ پر ایک نیا نوٹس آویزاں ہونا چاہی قانون سب کے لیے برابر ہے، لیکن وردی والے اس سے مستثنیٰ ہیں۔ شکریہ!

