اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز کی نیلامی کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
بحریہ ٹاؤن کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے نیلامی کے اشتہار کے خلاف ایک نئی درخواست دائر کی ہے۔ ان کے مطابق زین ملک نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کی تھی اور بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز زین ملک کی ضمانت کے طور پر رکھی گئی تھیں۔ بعد ازاں، زین ملک نے پلی بارگین منسوخ کرنے کی درخواست دی جو اب بھی زیر التواء ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے مزید بتایا کہ قسطیں ادا نہ کرنے پر نیب نے پلی بارگین ختم کرنے کا نوٹس دیا اور بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کا نوٹس جاری کیا، جو ان کے بقول غیرقانونی اور بدنیتی پر مبنی تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے پہلے دعویٰ کیا کہ وہ نیلامی نہیں کرنا چاہتے، مگر بعد میں نوٹس جاری کیا، جو غیرقانونی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود نے موقف اختیار کیا کہ بحریہ ٹاؤن نے ضمانت دی تھی، اور جب ملزم اشتہاری ہو تو ضامن کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق یہ درخواست قابلِ سماعت ہی نہیں ہے۔

