لاہور (خصوصی رپورٹ)پنجاب پولیس میں آج یومِ شہداء عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں شہید اہلکاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا جا رہا ہے، اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور شہداء کے گھروں میں جا کر ان کے لواحقین کو نئے گھروں سے نواز رہے ہیں، بچوں کے سروں پر شفقت کا ہاتھ رکھ رہے ہیں، اور حقیقی معنوں میں ایک باپ، ایک افسر اور ایک ذمہ دار ریاستی نمائندے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔تاہم دوسری جانب، رحیم یار خان میں عوامی خدمت کی ایک انوکھی اور یادگار جھلک دیکھنے کو ملی، جہاں پولیس خدمت کا ایک نیا باب رقم کیا گیا۔چند روز قبل، رحیم یار خان کی ایک پولیس چوکی پر ڈاکوؤں کے حملے میں پانچ پولیس اہلکار شہید ہوئے۔ واقعے کی سنگینی اپنی جگہ، مگر ڈی پی او عرفان سموں صاحب نے جائے وقوعہ پر پہنچنے میں پورے چار گھنٹے صرف کیے۔ ان کی اس تاخیر کو بعض حلقے غور و خوض دنشمندی، اور "غیر ضروری جذباتیت سے اجتناب مظاہر کے طور پر سراہ رہے ہیں۔بعد ازاں ڈی پی او عرفان سموں نے شہید پولیس اہلکار کے گھر عوامی رابطےکے جذبے سے لبریز دورہ فرمایا۔ اس موقع کو تاریخی بنانے کے لیے نہایت عمدہ انتظام کیا گیا۔ عوام الناس کو درختوں کے پیچھے سے عالی جاہ کی جھلک دیکھنے کی اجازت ملی۔ ہاتھ باندھے، نظریں جھکائے، خاموش رعایا، سایہ دار درختوں کے نیچے کھڑی، دیدارِ حضور کی نعمت پر شکر گزار دکھائی دی۔دورے کا نقطۂ عروج وہ لمحہ تھا جب عرفان سموںنے شہید کی فیملی سے صرف ایک فرد کو اپنے پہلو میں بیٹھنے کی سعادت بخشی۔ یہ دریا دلی اس قدر غیر معمولی تھی کہ اہلِ علاقہ پر جذبات کا سیلاب ٹوٹ پڑا، آنکھیں نم ہو گئیں، اور درخت بھی ادب سے جھک گئے۔یہ واقعہ نہ صرف عوامی رابطے کا شاہکار ہے بلکہ ہمیں سکھاتا ہے کہ حکمرانی کرتے ہوئے عوام سے تعلق بھی رکھنا ہے، مگر فاصلہ بھی ضروری ہے۔ اگر کوئی افسرانہ آداب، نخوتِ حکمرانی، اور جذباتی توازن کو بیک وقت نبھانے کا ہنر سیکھنا چاہے تو ڈی پی او عرفان سموں کی اس خدمت گزاری کو سرکاری تربیتی نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے۔
عوامی رابطے کا شاہکار:یوم شہدا پر ڈی پی او عرفان سموں کی رعایا پر نگاہِ کر م

