
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
لاہور کی فضا ایک بار پھر سرگوشیوں اور تجزیوں سے گونج اٹھی ہے۔ امیر بالاج قتل کیس، جو مہینوں سے پولیس اور عدالتوں کے درمیان الجھا ہوا تھا، اب ایک نئے موڑ پر آ پہنچا ہے۔ دبئی کی روشنیوں اور عیاشیوں میں گھومنے والا طیفی بٹ آخرکار انٹرپول کے ذریعے گرفتار ہو کر پاکستان واپس لایا جا رہا ہے۔ وہی طیفی بٹ، جسے کل تک اشتہاری قرار دے کر ڈھونڈا جا رہا تھا، اب کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) کی حراست میں ہوگا۔ذرائع کے مطابق، یہ گرفتاری محض ایک گرفتاری نہیں بلکہ لاہور کی کرائم ہسٹری میں نیا باب ہے۔ کیونکہ اس بار معاملہ صرف ایک قتل کیس تک محدود نہیں رہا، بلکہ طاقتور سہولت کاروں، چھپے ہوئے مالیاتی رازوں اور پشت پناہی کرنے والے بڑے ناموں تک جا پہنچا ہے۔ایڈیشنل آئی جی CCD سہیل ظفر چٹھہ نے باقاعدہ خط لکھ کر سی سی پی او لاہور سے یہ کیس اپنے پاس منتقل کروا لیا ہے۔ یوں لاہور پولیس کی جے آئی ٹی سے نکل کر اب یہ معاملہ براہِ راست CCD کے دائرہ اختیار میں آ گیا ہے۔ اور سب جانتے ہیں کہ جب کوئی ہائی پروفائل ملزم CCD کے کمرے میں کرسی پر بیٹھتا ہے تو کہانی کا رخ یکسر بدل جاتا ہے۔CCD کی زبان میں ریکوری کا مطلب صرف اسلحہ، گاڑیاں یا نقدی برآمد کرنا نہیں، بلکہ وہ راز اگلوانا ہے جو سیاست، پولیس اور جرائم کے درمیان پل کا کام کرتے ہیں۔ وہاں ملزم سے پوچھا جاتا ہے:کون سا مکان کس کے نام پر خریدا گیا؟کس کس نے فنڈنگ فراہم کی؟کون کون سا بڑا نام پردے کے پیچھے تماشہ گردان ہے؟اکثر اوقات انہی سوالات کے نتیجے میں ایسے خفیہ ٹھکانے سامنے آ جاتے ہیں جہاں اسلحہ، گاڑیاں اور بھاری نقدی چھپی ہوتی ہے، جن کے بارے میں عام شہری کبھی سوچ بھی نہیں سکتے۔ذرائع یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ جب طیفی بٹ جیسے ملزمان CCD کی حراست میں بیٹھتے ہیں تو کمرے کی دیواریں بھی خاموشی سے سب کچھ سنتی ہیں۔ کیونکہ ان کے اقبالی بیانات مستقبل کے لاہور کا نقشہ بدل سکتے ہیں۔یہ سب کچھ امیر بالاج قتل کیس سے شروع ہوا۔ بالاج، جو علاقے کا بااثر نوجوان سمجھا جاتا تھا، اس کی ٹارگٹ کلنگ نے شہر بھر میں ہلچل مچا دی تھی۔ شروع میں معاملہ ایک عام گینگ وار کا لگا، مگر جلد ہی پتہ چلا کہ یہ محض ذاتی دشمنی نہیں بلکہ طاقتور لوگوں کی سرپرستی میں چلنے والا پورا نیٹ ورک ہے۔گوگی بٹ اس کیس میں ایک بڑے کردار کے طور پر سامنے آیا اور عدالت سے ضمانت پر رہا ہے۔ مگر اصل ہلچل اس وقت مچنے والی ہے جب طیفی بٹ CCD کے تفتیشی افسر کے سامنے بیٹھے گا اور وہ راز کھولے گا جن کے سہارے اس کا نیٹ ورک برسوں تک چلتا رہا۔گوگی بٹ اب بھی آزاد فضا میں سانس لے رہا ہے اور اس کے کئی دوست و سہولت کار لاہور کی گلیوں میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ لیکن طیفی بٹ کی واپسی نے ان سب کے قدموں تلے زمین کھسکا دی ہے۔ایک سینیئر پولیس افسر کے بقول:”یہ کھیل اب زیادہ دیر چلنے والا نہیں۔ جب CCD اصل ریکوری کرے گا تو کئی بڑے نام عوام کے سامنے آئیں گے۔”یعنی لاہور کی گلیوں اور طاقت کے ایوانوں میں آنے والے دنوں میں کوئی نیا طوفان اٹھنے والا ہے۔امیر بالاج قتل کیس محض ایک فرد کے قتل کی کہانی نہیں رہا۔ یہ اب ایک ایسی فلم ہے جس کا اسکرپٹ CCD لکھ رہا ہے، کردار طاقتور لوگ ہیں، اور ناظرین پورا لاہور ہے۔ اگلا سین کب اور کہاں بنتا ہے، یہ تو وقت ہی بتائے گا، مگر اتنا طے ہے کہ لاہور میں کچھ بڑا ہونے والا ہے

