چونیاں (خصوصی رپورٹ) – قصور کی تحصیل چونیاں میں کسان اتحاد کے صدر چوہدری نصر اور ان کے ساتھی کسانوں کو ایک بار پھر یاد دہانی کروائی گئی ہے کہ کھیت سنبھالنا آسان ہے لیکن "کمپنی کی چال” سمجھنا سب سے مشکل۔
مکئی نہیں، چارہ اگا!
چوہدری نصر نے بڑے دکھ سے الزام عائد کیا کہ فاطمہ گروپ کے نئے شعبے سے ہائبریڈ بیج خریدا، فصل پوری محنت سے تیار کی، لیکن جب ایگری کلچرل ڈیپارٹمنٹ کو دکھایا گیا تو پتا چلا یہ مکئی نہیں بلکہ جانوروں کے چارے کا بیج ہے۔
یوں کسانوں کے خوابوں کے کھیتوں میں سونا نہیں، چارہ لہرانے لگا۔ کسان تو اپنی فصل دیکھ کر پریشان تھے لیکن بھینسیں اور بکریاں خوشی سے دم ہلا رہی تھیں۔
پچاس لاکھ کا دھچکا
چوہدری نصر نے بتایا کہ ان کی محنت کا نقصان صرف محنت تک محدود نہیں رہا بلکہ مالی طور پر بھی انہیں 50 لاکھ روپے کا زوردار جھٹکا لگا۔ دیگر کسان بھی اسی بیج کے چکر میں آ گئے اور ان کی فصلیں بھی برباد ہو گئیں۔ یوں لگتا ہے جیسے کھیتوں میں بیج نہیں بلکہ "کمپنی کی سیاست” بوئی گئی ہو۔
کمپنی کا وعدہ اور کسان کی امید
جب کسانوں نے شور مچایا توکمپنی
کے نمائندے میدان میں آئے، میٹنگ کی اور حسبِ روایت "ازالہ کرنے کے وعدے” کی گولی دے کر واپس روانہ ہو گئے۔ کسان آج بھی کمپنی کے فون کال کے انتظار میں ہیں، جیسے دلہن اپنی پہلی عید پر سسرال سے آنے والے تحفے کا۔
محکمے کی "نگرانی”
ادھر محکمہ زراعت بھی خاموشی سے تماشہ دیکھ رہا ہے۔ کسان سوال کر رہے ہیں کہ اگر بیج بیچنے والے پر کوئی نظر ہی نہیں رکھنی تو محکمہ کا وجود کھیتوں کو کیا فائدہ پہنچا رہا ہے؟ عوامی تاثر یہ ہے کہ محکمے کی "چپ” بھی کمپنی کی "چال” سے کم خطرناک نہیں۔
کسانوں کی مشکلات، کمپنی کا کاروبار
کسانوں کے لیے یہ محض نقصان نہیں بلکہ ان کے مستقبل پر کاری ضرب ہے۔ قرضوں میں جکڑے کسان اب سوچ رہے ہیں کہ اگر بیج پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا تو کھیت سنبھالنے کا فائدہ کیا ہے؟
دوسری جانب کمپنی کے لیے یہ "کاروباری حکمتِ عملی” ہے۔ کل تک کھاد، آج بیج، اور کل کو شاید کمپنی کھیت بھی بیچے، جن پر فصل نہیں بلکہ "کنکریٹ کا جنگل” اگے گا۔
نتیجہ
چونیاں کے کسان ایک بار پھر وہی پرانا سوال دہرا رہے ہیں:
"یہ کارپوریٹ ماڈل ہے یا کھیتوں کے ساتھ کھیلنے کا کھلاڑیانہ تماشا؟” چوہدری نصر نے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف سےسانوں کی معاشی قتل پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے فاطمہ گروپ آف انڈسٹری سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا فاطمہ گروپ آف انڈسٹری اپنا موقف دینا چاہئے تو ادارہ حاضر ہے

