نیویارک: اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو نے جمعے کے روز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ اسرائیل دہشت گردوں کے خلاف آپ سب کی جنگ لڑ رہا ہے۔ نیتن یاہو کے آتے ہی درجنوں شرکا ہال سے باہر نکل گئے۔
ایران ، عراق، شام اورلبنان برائی کے محور
نیتن یاہو نے اپنی تقریر کے آغاز پر ایک نقشہ دکھایا جس میں ایران، عراق، شام اور لبنان نظر آ رہے تھے۔ انھوں نے اپنے خطاب کا آغاز اسے تباہ کرنے کے مطالبے سے کیا جسے وہ ایران کی سربراہی میں دہشت گردی کا محورکہہ رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ پچھلے سال ہونے والے حملوں میں ہم نے ہزاروں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔نیتن یاہو نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا محور پوری دنیا کے امن، ہمارے خطے کے استحکام اور میرے ملک اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ تھا۔
یحییٰ سنوار چلا گیا۔ نصراللہ چلا گیا۔ اسد حکومت ، عراق میں ملیشیا ختم ،ایران کےسائنس دان بھی جا چکے
انھوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال کے دوران اسرائیل نے حوثیوں کو کچلا،حماس کو غزہ کے بیشتر حصے میں تباہ کر دیا اور حزب اللہ کو مفلوج کر دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو تباہ کر دیا۔حوثی قیادت کا نصف حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ یحییٰ سنوار چلا گیا۔ نصراللہ چلا گیا۔ اسد حکومت ختم ہو چکی ہے۔ عراق میں ملیشیا ختم ہو جائے گی۔ ایران کے اعلیٰ سائنس دان بھی جا چکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اب تک ہم اپنے یرغمالیوں میں سے 207 کو واپس لا چکے ہیں اور مزید بتایا کہ غزہ میں موجود باقی 48 میں سے 20 زندہ ہیں۔
نیتن یاہو کی تقریر سے قبل غزہ میں لاؤڈ اسپیکر نصب
اسی دوران اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ کی سرحد پر لگے لاؤڈسپیکرز کا ذکر کیا اور کہا کہ ان کی مدد سے میں براہِ راست اپنی یرغمالیوں سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے آپ کو فراموش یا بھلایا نہیں ہے، اور مزید کہا کہ ملک اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھے گا جب تک ہم آپ سب کو واپس نہ لے آئیں۔
یادرہےنیتن یاہو کے خطاب سے قبل غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر اسرائیلی علاقوں میں ٹرکوں پر لاؤڈ سپیکر نصب کیے گئے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق ان لاؤڈ سپیکروں کے نصب کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی اقوامِ متحدہ میں کی جانے والی تقریر غزہ کے علاقے میں نشر کی جائے گی۔
حماس ہتھیار ڈال دے تو جنگ ختم ہوجائے گی
اسی کے ساتھ ساتھ انھوں نے حماس سے مخاطب ہوتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر آپ ہتھیار ڈال دیں تو جنگ ابھی ختم ہو سکتی ہے۔تاہم جیسے ہی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سٹیج پر آئے تو درجنوں افراد احتجاجاً ہال سے باہر نکل گئے جبکہ دیگر نے تالیاں بجا کر اُن کا استقبال کیا۔

