ملتان: سیشن کورٹ ملتان نے سابق ایم این اے اور عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید احمد دستی کو جعلی ڈگری کیس میں مجموعی طور پر 17 برس قید کی سزا سنا دی۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے مختلف دفعات کے تحت سزائیں سنائیں، جن میں شامل ہیں:
دفعہ 82: جرم بدفعہ پر 3 سال قید دفعہ 420: جعل سازی پر 2 سال قید دفعہ 468: جعلی دستاویزات پر 7 سال قید دفعہ 471 جعلی دستاویزات کو اصل کے طور پر استعمال کرنے پر 2 سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانہ
دفعہ 206: رشوت دینے کی کوشش پر 3 سال قید
الیکشن کمیشن کی جانب سے جمشید دستی کے خلاف استغاثہ دائر کیا گیا تھا۔ الزام تھا کہ انہوں نے 2008ء میں مدرسے کی بی اے کی ڈگری کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لیا، تاہم سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے پاس اس ڈگری کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، انہوں نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کی اور عوامی نمائندے ہونے کے تقاضے پورے نہ کیے۔ اسی بنیاد پر انہیں پہلے بھی قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیا جا چکا ہے۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ عوامی نمائندوں پر لازم ہے کہ وہ شفافیت کے تقاضے پورے کریں، بصورت دیگر قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
فیصلے کے بعد جمشید دستی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا یہ فیصلہ سیاسی انتقام ہے، میرے خلاف یہ کارروائی مخالفین کی سازش ہے تاکہ مجھے انتخابی سیاست سے باہر رکھا جا سکے۔”
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے اور اپنی بےگناہی ثابت کریں گے۔
خیال رہے کہ جمشید دستی کے خلاف یہ مقدمہ کئی سال سے زیرِ سماعت تھا۔ اس سے قبل بھی اسپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنس پر الیکشن کمیشن انہیں نااہل قرار دے چکا ہے۔
 
		
 
									 
					