اسلام آباد :چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر نے کہا ہے کہ ایمان مزاری ان کی بیٹیوں کی طرح ہیں لیکن ان کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کر کے طوفان کھڑا کیا گیا۔
جمعے کے روز ایک کیس کی سماعت کے دوران وضاحت دیتے ہوئے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ وہ گذتشہ روز بطور چیف جسٹس اور بڑا ہونے کے ناطے ایمان مزاری کو سمجھا رہے تھے۔
واضح رہے کہ جمعرات کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس وقت غیر معمولی صورتحال پیدا ہو گئی تھی جب بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے کیس کی سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے درمیان تکرار ہو گئی تھی۔
اسی معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے آج چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ کل سے اِس بات کو پھیلایا جا رہا ہے لیکن میں نے تو نہیں کہا کہ میں پکڑ لوں گا۔ہادی صاحب (ایمان مزاری کے شوہر) کھڑے تھے تو میں نے کہا انھیں پکڑ کر لے جائیں ورنہ توہینِ عدالت کی کارروائی کروں گا۔انھوں نے مزید کہا کہ میں نے بچوں کی طرح سمجھایا لیکن وہ سمجھ نہیں رہی تھی۔ بار بار کہہ رہی تھیں کہ بنیادی حقوق، کیا اِس کورٹ کے بنیادی حقوق نہیں۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اگر توہینِ عدالت کی کارروائی ہوئی تو بچی کا کیرئیر خراب ہو جائے گا۔
 
		
 
									 
					