غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے یرغمالیوں کی غیر مشروط واپسی، ٹیکنو کریٹ انتظامیہ کےنفاذ سمیت غزہ کے جامع معاہدے پر اپنی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
غیرملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ انہوں نے 18 اگست کو ثالثوں کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر غزہ کا انتظام چلانے کے لیے آزاد قومی ٹیکنوکریٹ انتظامیہ کی تشکیل پر اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے حماس نے اپنے اس عزم کو دہرایا کہ وہ جامع معاہدے کے لیے تیار ہیں، جس کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔
منصوبے میں غزہ میں جاری نسل کشی کو ختم کرنا، اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، امداد کی فراہمی کے لیے سرحدی راستے کھولنا اور تعمیر نو کا آغاز بھی شامل ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، جن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گرفتاری کا وارنٹ جاری کر رکھا ہے، جزوی معاہدے کے بجائے اب ایک جامع معاہدے پر زور دے رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی 3 ستمبر کو کہا تھا کہ غزہ میں موجود تمام اسرائیلی فوجیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔
غزہ میں جاری قتل عام نے خطے کو کھنڈرات میں بدل دیا ہے، تقریبا 2 سال سے جاری اسرائیلی جارحیت نے 64 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا، آبادی کے بیشتر حصے کو بے گھر اور اس علاقے کو قحط کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

