واشنگٹن:صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پریوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے براہ راست ملاقات پر آمادہ ہوگئے ہیںتاکہ یوکرین میں جاری جنگ کو ختم کیا جا سکے۔ یہ پیشرفت ٹرمپ کی پوتن کے ساتھ الاسکا میں ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آئی ہے۔
یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے پیر کے روز وائٹ ہاؤس کا اہم دورہ کیا۔ اس موقع پر انھوں نے فروری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کے برعکس سوٹ پہن رکھا تھا مگر ٹائی کے بغیر !
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ اہم اجلاس کے بعد زیلنسکی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ ان کی پوتن کے ساتھ پہلی براہ راست ملاقات ہو گی، جو جنگ کے تقریباً ساڑھے تین سال بعد ہوگی ۔
یادرہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ ایک سہ فریقی اجلاس (ٹرائلٹرل) ہو سکتا ہے جس میں وہ، پوتن اور زیلنسکی شامل ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی بات چیت سے "جنگ کے خاتمے کا معقول موقع” ملے گا۔
صدر ٹرمپ فوری جنگ بندی کے بجائے ایک مکمل امن معاہدے پر زور دے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اکثر جنگ بندی کے معاہدے زیادہ دیر تک نہیں چل پاتے۔ پوتن بھی ایک جامع امن معاہدے کے حق میں ہیں۔
ان مذاکرات کا ایک اہم نکتہ یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتیں ہیں۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یورپ اس کی ذمہ داری اٹھائے گا، لیکن امریکا بھی اس میں شامل ہوگا۔ اس بارے میں مزید تفصیلات طے کی جائیں گی۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات کو "بہترین” قرار دیا ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس میں یوکرین کی سرزمین کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ان کے اس موقف کی یورپی رہنماؤں نے بھی حمایت کی ہے، جنہوں نے حال ہی میں واشنگٹن میں ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔

