کراچی :اسٹیٹ بینک نے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا تمام معاشی اعشاریے دیکھ کر شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح اپریل میں کم ترین رہی، مئی اور جون میں مہنگائی کی شرح میں کچھ اضافہ ہوا ہے، بیس افیکٹ اور توانائی کی قیمتوں کی وجہ سے مہنگائی آئندہ بھی کچھ بڑھے گی جب کہ ملک میں اس وقت مہنگائی کی شرح 7 اعشاریہ 2 فیصد ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ برآمدات (ایکسپورٹس) میں 4 فیصد اضافہ ہوا، ورکرز ترسیلات 8 ارب ڈالر بڑھی ہیں، ورکرز ترسیلات کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا۔
گورنر جمیل احمد نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کنٹرول کے لیے برآمدات کا بڑھنا ضروری ہے، اس سال ترسیلات زر 38 ارب ڈالر سے زیادہ رہیں جو گزشتہ مالی سال 30 ارب ڈالر تھیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال 22 میں کرنٹ اکاؤنٹ قومی پیداوار کے 4 فیصد سے زائد تھا ، ہم نے اپنے تمام قرض ادائیگیاں وقت پر کیں، ملکی امپورٹ اور دیگر زرمبادلہ ضرورت کو پورا کیا، ہمارے زر مبادلہ ذخائر 26 ارب ادائیگیوں کے بعد 5 ارب ڈالر بڑھے ہیں۔
گورنر جمیل احمد نے کہا کہ رواں مالی سال 25.9 ارب ڈالر کی ادائیگیاں ہیں، رواں مالی سال کی ادائیگیوں میں 22 ارب ڈالر اصل ہے جب کہ 4 ارب ڈالر سود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 25 میں معاشی نمو 2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی نمو 0.6 فیصد خاصی کم رہی تاہم رواں مالی سال میں زرعی شعبہ بہتر ہونے سے نمو بڑھے گی جب کہ قومی پیدوار کی نمو 3.25 سے 4.25 فیصد رہے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ توانائی کی قیمتوں میں آئندہ بھی اضافے کا امکان ہے، معاشی سرگرمیاں بڑھنے سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں اضافہ ہوا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح رواں مالی سال 5 سے 7 فیصد رہے گی، کچھ مہینے مہنگائی کی شرح 7 فیصد سے زیادہ رہ سکتی ہے۔

