لاہور:اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظور کی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کے حوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب، ایران اور دیگر اسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کا کہنا تھا کہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
دوسری طرف آئین کے آرٹیکل 140 اے میں ترمیم کی قراردادصوبائی اسمبلی پنجاب نے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی۔ حالیہ اجلاس میں متفقہ طور پر منظورشدہ قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکریٹری سینٹ کو ارسال کی گئی ۔قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی
صوبائی ایوان نے وفاق کو آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے۔
قرارداد کے متن میں پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کے تحفظ سے متعلق مطالبہکیا ہے جبکہ قرارداد میں مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی۔۔
تجویز پیش کی گئی ہے کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط رکھی جائے جبکہ منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے،با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے۔بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے، وفاق آرٹیکل 140-A میں فوری ترمیم کرے ۔
سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا۔پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے،بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں۔لاہور چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا جبکہ الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کرچکاہے۔
 
		
 
									 
					