کھٹمنڈو: نیپال کے جنریشن زیڈ گروپ نے ایک سیاسی پارٹی قائم کرنے کا اعلان کیا۔ اسی کے ساتھ انہوں نے اگلے سال ہونے والے عام انتخابات میں شرکت کے لیے کچھ شرائط بھی سامنے رکھی۔نیپال کا جنریشن زیڈ گروپ براہ راست منتخب ایگزیکٹو سسٹم اور بیرون ملک مقیم نیپالی شہریوں کیلئے ووٹنگ کے حقوق کا مطالبہ کر رہا ہے۔
یادرہے نیپال میں انتخابات پانچ مارچ سنہ 2026 کو ہونے والے ہیں۔
نوجوانوں کی زیرقیادت گروپ نے گذشتہ ماہ بدعنوانی کے خلاف مظاہروں اور سوشل میڈیا سائٹس پر حکومتی پابندی کے خلاف تحریک کی قیادت کی، جس کے نتیجے میں کے پی شرما اولی کی قیادت والی حکومت کو معزول کر دیا گیا۔ حالیہ جنریشن زیڈ تحریک کے رہنماؤں میں سے ایک معراج ڈھنگانہ کی قیادت میں گروپ نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں اپنا ایجنڈا پیش کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ وہ جنریشن زیڈ نوجوانوں کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک سیاسی جماعت بنانے پر غور کر رہے ہیں، لیکن وہ اس وقت تک الیکشن نہیں لڑیں گے جب تک کہ ان کے مطالبات پر توجہ نہیں دی جاتی۔ یہ گروپ بنیادی طور پر دو اہم ایجنڈوں کی وکالت کرتا رہا ہے جس میں سے ایک براہ راست منتخب ایگزیکٹو سسٹم اور دوسرا بیرون ملک مقیم نیپالی شہریوں کے لیے ووٹنگ کے حقوق کا مطالبہ شامل ہے۔
ڈھنگانہ کے مطابق ان کے گروپ نے فیصلہ کیا ہے کہ جنریشن زیڈ تحریک سے وابستہ نوجوانوں کو متحد کرنے کے لیے سیاسی پارٹی کی تشکیل ضروری ہے۔ اپنے ایجنڈے کا انکشاف کرتے ہوئے ڈھنگانہ نے بدعنوانی پر قابو پانے کے لیے شہریوں کی قیادت میں جانچ کمیٹی کی تشکیل اور اقتصادی تبدیلی پر واضح پالیسی اپنانے پر زور دیا۔
"ہم گڈ گورننس کو فروغ دینے، شفافیت اور بدعنوانی کو روکنے جیسے مسائل کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ہم جنریشن زیڈ کے جوانوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔” انہوں نے قوم کی تعمیر کے کام میں تمام فریقوں سے اجتماعی عزم اور تعاون کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ فی الحال نئی پارٹی کے لیے ‘مناسب’ نام کے لیے تجاویز جمع کر رہے ہیں۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ہمالیائی ملک کی معاشی ترقی میں نیپالی نوجوانوں کے روزگار کے لیے بیرون ملک جانے کی وجہ سے رک گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کو ایسے اہم مسائل کو حل نہ کرنے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔ اقتصادی معاملات پر اپنے گروپ کے موقف کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے ملکی پیداوار کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دو انتہائی آبادی والے پڑوسی ممالک سے گھرے ہوئے ہیں جن کی مجموعی آبادی تین ارب ہے۔ ہمیں پڑوسی مارکیٹوں کو نشانہ بناتے ہوئے اپنی پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر بند صنعتوں کو دوبارہ کھولنے اور نئی ملازمتیں پیدا کرنے کا عمل شروع کرے۔ انہوں نے سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے اور فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ایوان نمائندگان کے نئے انتخابات اگلے سال پانچ مارچ کو ہونے والے ہیں۔ انتخابات کی تاریخ کا اعلان صدر رام چندر پاڈیل نے 12 ستمبر کو سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کی قیادت میں عبوری حکومت تشکیل دیتے ہوئے کیا تھا۔

