لاہور: (حافظ نعیم سے ) دنیا کے آلودہ ترین ممالک کی تازہ فہرست میں پاکستان نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا اور فضائی آلودگی کے اعتبار سے پہلے نمبر پر آگیا ہے جبکہ بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔بھارت کیطرف سے چلنے والی ہواؤں اور درجہ حرارت میں کمی سے لاہور کا اے کیو آئی بڑھ گیا۔
لاہور کا اوسط ائیرکوالٹی انڈیکس 304 ریکارڈ
ماحولیاتی نگرانی کے ماہرین کاکہنا ہے کہ لاہور میں اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس 304ریکارڈ کیا گیا ہے جو انسانی صحت کے لیے نہایت مضر سطح قرار دی جاتی ہے۔
اسی طرح بھارت کے دارالحکومت دہلی کے کئی علاقے ریڈ زون قرار دیدئیے گئے بھارتی شہر غازی آباد میں صبح تک اے کیو آئی 301 تک پہنچ گیا۔
فیصل آباد میں بھی فضائی معیار تشویشناک ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 221 تک پہنچ گیا ہے۔
302 سے اوپر اے کیو آئی سے سانس کی بیماریوں کا خطرہ
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 302 سے اوپر اے کیو آئی انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہوتا ہے جس سے سانس سمیت دیگر بیماریاں بڑھنے کا خدشہ رہتا ہے۔
آلودگی پھیلانے والے عناصر کے خلاف محکمہ تحفظ ماحولیات متحرک
دوسری جانب محکمہ تحفظِ ماحولیات نے آلودگی پھیلانے والے عناصر کے خلاف آپریشن جاری رکھا ہوا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ لاہور اور محکمہ ٹرانسپورٹ نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کر دیا۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آلودگی پھیلنے سے روکنے میں ہر شہری اپنا کردار ادا کرے اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے شہری موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
بچے ، بزرگ، سانس کے مریض محتاط رہیں ، صبح شام گھروں میں رہیں ، سموگ مانیٹرنگ سنٹر
سموگ مانیٹرنگ سینٹر نے ہدایت کی ہے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ ہوا کی رفتار میں کمی کی وجہ سے فضا میں آلودہ زرات جمع ہو سکتے ہیں ،حساس گروپس میں جیسے بچے، بزرگ اور سانس کے مریضوں کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ شہری کسی بھی ماحولیاتی خلاف ورزی کی شکایات فورا ہیلپ لائین 1373 پر کریں ۔
ماہرین نے شہریوں سے مشورہ دیا ہے کہ صبح اور شام کے وقت بیرونی سرگرمیوں سے گریز کریں، خاص طور پر سانس کے مریض اور بزرگ افراد۔ مزید برآں، ماسک پہننا اور گھروں میں ایئر پھیوریفائر استعمال کرنا ضروری ہے تاکہ صحت کے خطرات کم کیے جا سکیں۔ اسکول، دفاتر اور عوامی مقامات پر بھی ہوا کی خراب صورتحال کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ماہرین نے شہریوں کو تاکید کی ہے کہ وہ اپنی خوراک اور پانی کے معیار پر بھی توجہ دیں، اور اگر سانس لینے میں دشواری ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ موجودہ موسم میں ہوا کی کوالٹی کی خرابی کے پیش نظر حکومت اور مقامی انتظامیہ شہریوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہی ہے، تاہم ذاتی احتیاط سب سے مؤثر ذریعہ ہے

