نئی دہلی :انڈین سپورٹس سرمایہ کار اور ’ون ون سِکس نیٹ ورک‘ کے ایگزیکٹیو چیئرمین گورو بہیروانی نے روایتی ریڈ بال کرکٹ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو یکجا کر کے ’ٹیسٹ ٹوئنٹی‘ کے نام سے کرکٹ کے ایک چوتھے فارمیٹ کا خیال پیش کیا ہے۔
جنوبی افریقہ کے بیٹر اے بی ڈویلیئرز، انڈین سپنر ہربھجن سنگھ، ویسٹ اندیز کے سابق کپتان سر کلائیو لائیڈ اور سابق آسٹریلوی بلے باز میتھیو ہیڈن کے ساتھ ساتھ فرنچائز کرکٹ کے چند سابق عہدیداران بھی گورو بہیروانی کے اس منصوبے کا حصہ ہیں اور انھوں نے اس منصوبے سے اتفاق کیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق اس منصوبے کی تقریب رونمائی جمعرات کو ایک آن لائن میٹنگ میں کی گئی جس میں گورو بہیروانی سمیت دیگر عہدیدار شریک ہوئے۔
ٹیسٹ 20 ، پہلا سیزن کب کھیلا جائے گا؟
’ٹیسٹ 20‘ کی ویب سائٹ کے مطابق اس کا پہلا مکمل سیزن جنوری 2026 میں ہو گا جس میں چھ فرنچائز ٹیمیں شامل کی جائیں گی۔ ان میں تین انڈین شہروں کے نام سے جبکہ ایک دبئی، ایک لندن اور ایک امریکی شہر سے منسوب ہو گی۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ میچز کہاں کھیلیں جائیں گے۔
ویب سائٹ کے مطابق ابتدائی مرحلے میں 13 سے 19 سال کے نوجوانوں کو ان فرنچائز ٹیموں میں شامل کیا جائے گا جس کے لیے بولی لگائی جائے گی۔
یہ منصوبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب بعض کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ آنے کے بعد ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں شائقین کی دلچسپی کم ہو رہی ہے۔
یہ منصوبہ پیش کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ ’ٹیسٹ ٹوئنٹی‘ جلد کھیل کا چوتھا فارمیٹ بن جائے گا اور ٹی ٹوئنٹی کی طرح یہ بھی شائقین میں بہت مقبول ہو گا۔
ٹیسٹ 20 کا فارمیٹ
ویب سائٹ کے مطابق ’ٹیسٹ ٹوئنٹی‘ کا ہر میچ مجموعی طور پر 80 اوورز پر مشتمل ہو گا اور اس کی چار اننگز ہوں گی۔ ہر ٹیم دو اننگز کھیلیں گی اور ٹیسٹ میچ کرکٹ کی طرح پہلی اننگز کی لیڈ دوسری اننگز میں جمع ہو جائے گی۔
اس فارمیٹ میں ٹیسٹ کرکٹ کی طرح ’فالو آن‘ اور ٹی ٹوئنٹی کی طرح پاوور پلے بھی ہو گا۔ ہر ٹیم پانچ بولر استعمال کر سکے گی اور ہر بولر دونوں اننگز میں مجموعی طور پر آٹھ اوورز کر سکے گا۔
اس فارمیٹ میں وائیڈ اور نو بالز کے لیے ٹی ٹوئنٹی والے قوانین لاگو ہوں گے، یعنی فری ہٹ بھی ملے گی جبکہ ٹائی کی صورت میں سپر اوور بھی ہو گا۔
منتظمین کے مطابق اس چوتھے فارمیٹ سے کھیل کو پانچ روز کے بجائے مختصر رکھنے میں مدد ملی گی، جس سے نہ صرف شائقین کا وقت بچے گا بلکہ یہ براڈ کاسٹرز کے لیے بھی فائدہ مند ہو گا۔
یہ خیال پیش کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس فارمیٹ میں ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ دونوں کے قوانین لاگو ہوں گے۔ نئے فارمیٹ میں کچھ ردوبدل کے ساتھ میچز ہار، جیت، ٹائی یا ڈرا پر ختم ہو سکتے ہیں۔ لہذا اس فارمیٹ میں ہر اوور اور ہر فیصلہ اہمیت کا حامل اور سنسنی خیز ہو گا۔

