اسلام آباد:وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان کو پیغام دے دیا گیا ہے کہ ان کے پاس معاملات طے کرنے کے لیے 48 گھنٹے ہیں۔ 48 گھنٹوں میں اگر وہ ہماری جائز شرائط پر بات چیت کر کے معاملات کو طے کرنا چاہتے ہیں تو ہم اس کے لیے تیار ہیں اور یہ پیغام ان کو کل دے دیا گیا ہے
وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جو تشدد کر رہے ہیں اور پاکستان پر حملہ آور ہیں دہشت گرد ان کا خاتمہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔افغان قیادت کو واضح پیغام دیا ہےکہ معاملات حل کرناچاہتےہیں تو ہم تیارہیں۔عارضی جنگ بندی کا محض وقت حاصل کرنے کیلئے استعمال قبول نہیں۔
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اسلام آبادمیں ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ کو مختلف قومی امور پراعتماد میں لیا۔وزیراعظم نےکہا کہ پاکستان نےمحدود وسائل کے باوجود افغان بھائیوں کی مدد کیلئےہمیشہ پرخلوص اقدامات کیے ۔لاکھوں افغان مہاجرین کی چار دہائیوں سے زیادہ میزبانی کی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی اشتعال انگیزی کے وقت افغان عبوری وزیرخارجہ بھارت میں موجود تھے۔ پاکستان نےاپنے دفاع میں بھرپورکارروائی کی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی درخواست پرہونیوالی جنگ بندی ٹھوس شرائط پر دیرپاہو۔
محمد شہبازشریف نے کہا کہ 2018میں ملک سےدہشتگردی کا خاتمہ ہوچکا تھا۔دہشتگردوں کوواپس لانے والوں نے ملک کا بہت نقصان کیا۔
وزیراعظم نے شرم الشیخ میں ہونیوالے تاریخی غزہ امن معاہدے کیلئےامریکہ،ترکیہ،قطر،مصر اور دوسرے ملکوں کی کاوشوں کو سراہتےہوئےکہاکہ اجتماعی کاوشوں سےغزہ میں قتل و غارت کا بازاربند ہوا۔ فلسطینیوں نےاس معاہدے پرجشن منایا ۔غزہ امن معاہدے کےموقع پر احتجاج کرنے والےنہتے فلسطینیوں پرمظالم کےوقت کیوں خاموش تھے؟۔
محمد شہبازشریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کےساتھ سٹاف لیول معاہدہ خوش آئند ہے۔سخت محنت سے ترقی کی منازل طے کرتےہوئےملک کو قرضوں سےنجات دلانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابائےقوم کےوژن کےمطابق پاکستان کو خوشحال اور ترقی یافتہ بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کارلانے کیلئے پرعزم ہیں۔

