لاہور :(خصوصی رپورٹ )آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیر صدارت اہم اجلاس میں صوبے کی سکیورٹی اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ آئی جی پنجاب نے واضح کیا کہ کسی کو بھی ہڑتال کی آڑ میں سڑکوں پر آ کر قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ شرپسندوں اور بلوائیوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، جبکہ تشدد یا توڑ پھوڑ کی صورت میں سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے جن میں 10 سے 14 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ مارکیٹیں، کاروبار اور ٹرانسپورٹ معمول کے مطابق چلتے رہیں گے۔
آئی جی پنجاب کے مطابق اے آئی بیسڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے مطلوب شرپسندوں کی شناخت اور گرفتاری کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے سیف سٹی اور پٹرولنگ وہیکلز کے کیمروں میں ڈیٹا فیڈ کر دیا گیا ہے۔
صوبے بھر میں 27 ہزار پولیس اہلکار اور 12 ہزار سپیشل برانچ کے اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
پنجاب بھر میں دفعہ 144 کا نفاذ
حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں ہفتہ 18 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ کر دی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں، اجتماع اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کی گئی یے۔
چاریا زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر پابندی
ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ دفعہ 144 کے تحت چار یا زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔ اسی طرح پنجاب بھر میں ہر قسم کے اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔
لاؤڈ اسپیکر کے استعمال، اشتعال انگیز فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت وتقسیم پر پابندی
سیکرٹری داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے تحت لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی عائد کی ہے جبکہ صوبہ بھر میں اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر بھی پابندی رہے گی۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے دہشت گردی اور امن عامہ کے خدشات کے پیش نظر احکامات جاری کیے۔ دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے کیا گیا۔
شادی بیاہ ، جنازہ ، تدفین مستثنا قرار
ترجمان نے واضح کیا کہ پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازہ اور تدفین پر نہیں ہوگا۔ اسی طرح سرکاری فرائض کی انجام دہی پر موجود افسران و اہلکار پابندی سے مستثنیٰ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لاؤڈ سپیکر صرف اذان اور جمعہ کے خطبہ کیلئے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتے ہیں۔ شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا اور عوامی آگاہی کیلئے اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی ہدایت کی گئی ہے۔

