تحریر: اسد مرزا
جب لفظ بے نقاب ہوں ۔۔۔۔ وہیں سے سچ کا آغاز ہوتاہے
رحیم یار خان کے علاقے میں طیفی بٹ کی پراسرار ہلاکت نے جرائم کی دنیا میں زلزلہ برپا کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، طیفی بٹ کو چھڑانے کے دوران ہونے والی فائرنگ میں نہ صرف اس کے اپنے ہی ساتھی ملوث تھے بلکہ اس گینگ کے اہم رکن “گوگی بٹ” کا نام بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے گوگی بٹ کے گھر چھاپہ مار کر اسے حراست میں لے لیا ہے، تاہم اس گرفتاری کی سرکاری سطح پر تاحال تصدیق نہیں ہو سکی۔ پولیس کے قریبی حلقے یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ گوگی بٹ بھی اسی سلسلے میں زیرِ نگرانی ہے اور اس کے انجام کے متعلق افواہیں زور پکڑ چکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سی سی ڈی (کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ) نے اب اس پورے نیٹ ورک پر نظریں جما رکھی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، کچھ بااثر شخصیات جو ماضی میں طیفی اور گوگی بٹ گینگ کی پشت پناہی کرتی تھیں، اب منظر سے غائب ہو چکی ہیں۔ سی سی ڈی کے سربراہ سہیل ظفر چٹھہ کے سخت مؤقف اور واضح پیغام کے بعد ان شخصیات نے نہ صرف خاموشی اختیار کر لی ہے بلکہ مافیا ارکان کے فون کالز تک کا جواب دینا بند کر دیا ہے۔
سی سی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک "واقعہ” نہیں بلکہ ایک سلسلہ وار کارروائی کا آغاز ہے۔ ادارہ اب ان سہولت کاروں، پولیس و سیاسی رابطوں، اور مالی پشت پناہی کرنے والوں تک بھی پہنچنے کے قریب ہے جو سالوں سے اس نیٹ ورک کو تحفظ دیتے آئے ہیں۔
کیا یہ صرف رنگ بازی تھی یا اصل کہانی کسی اندرونی دشمنی کی گونج ہے؟ اس کا فیصلہ تحقیقات کے بعد ہوگا۔ مگر ایک بات طے ہے .طیفی بٹ کی ہلاکت کے بعد مافیا کی بنیادیں ہل چکی ہیں، اور سہیل ظفر چٹھہ کی قیادت میں سی سی ڈی اب آخری وار کی تیاری کر چکی ہے۔
رحیم یار خان سے لاہور تک، ایک پیغام واضح ہے مافیا کا وقت ختم، قانون کی گرفت شروع۔



