نئی دہلی: طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اپنے پہلے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ اس دورے کو معزول اشرف غنی حکومت کے خاتمے کے چار سال بعد ہندوستان اور افغانستان میں طالبان حکومت کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطے کی سب سے بڑی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
متقی کو گزشتہ ماہ نئی دہلی کا دورہ کرنا تھا لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی جانب سے عائد سفری پابندی کی وجہ سے ان کا دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ 30 ستمبر کو یو این ایس سی کی ایک کمیٹی نے متقی کو 9 سے 16 اکتوبر تک نئی دہلی کا دورہ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے انہیں عارضی چھوٹ دی تھی۔
یو این ایس سی نے طالبان کے تمام رہنماوں کے خلاف پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں اور انہیں بیرون ملک سفر کرنے کے لیے ایسی چھوٹ حاصل کرنا پڑتی ہے۔ متقی کے اس دورے سے کابل میں طالبان انتظامیہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو ایک نئی جہت ملنےکی امید ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے 15 مئی کو متقی سے فون پر بات کی تھی۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے نئی دہلی اور کابل کے درمیان یہ اعلیٰ ترین سطح کا رابطہ تھا۔ ہندوستان نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ کابل میں حقیقی معنوں میں ایک جامع حکومت کی تشکیل پر اصرار کر رہا ہے۔

