تحریر : اسد مرزا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
پنجاب کے عوام واقعی خوش قسمت ہیں کہ ان کے سر پر ایک ایسی وزیر اعلیٰ ہیں جن کے آنے سے نہ صرف سیاسی ماحول میں ہلچل مچتی ہے بلکہ اسپتال کی مشینوں میں بھی جان پڑ جاتی ہے۔ میڈیکل سائنس نے دنیا بھر میں ہزاروں تجربات کیے ہوں گے، مگر یہ انوکھا فارمولا صرف پنجاب میں ایجاد ہوا ہے ۔مشین تبھی چلتی ہے جب وزیر اعلیٰ چل کر آ جائیں۔ایشیاء کے سب سے بڑے میو ہسپتال میں امراض قلب کی چاروں مشینیں دم توڑ چکی ہیں، اور دل کے مریض اپنی دھڑکنیں گن گن کر دن پورے کر رہے ہیں۔ لیکن پھر بھی مریضوں کی امیدیں ٹوٹی نہیں، وہ اسپتال کے لان میں بیٹھ کر دعائیں کرتے ہیں . یا اللہ! کاش میڈم کو کبھی دل کا ٹیسٹ یاد آ جائے۔ کیونکہ سب جانتے ہیں جیسے ہی مریم نواز شریف اسپتال میں قدم رکھیں گی، کمپنی کے انجینئرز پہلے سے موجود ہوں گے، پنکھے جھلائے جائیں گے، پرزے چمکائے جائیں گے اور دیکھتے ہی دیکھتے مشینیں یوں بجنے لگیں گی جیسے ابھی فیکٹری سے نکل کر آئی ہوں۔ دلچسپ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وزیراعلیٰ پنجاب نے خود عام مریض کی طرح ایم آر آئی کرانے کا فیصلہ کیا۔ جیسے ہی پرچی بنی، قسمت نے شرارت کی میڈم! آج مشین خراب ہے لیکن فکر کی کوئی بات نہیں۔اسوقت کے تجربہ کار ایم ایس صاحب نے ویژنری قیادت سے متاثر ہو کر کمپنی کا عملہ پہلے سے بلا رکھا تھا۔ بس پلک جھپکتے ہی مشین نے وفاداری دکھا دی۔ مزید مزہ اس وقت آیا جب سرجیکل ٹاور کا ائیرکنڈیشنڈ سسٹم جواب دے گیا۔ حل نکالا گیا، لاکھوں کے برف کے بلاک منگوا کر کمرے ٹھنڈے کر دیے گئے۔ مریض اور ڈاکٹر سب حیران کہ یہ انتظامی معجزہ ہے یا آئس فیکٹری کی نئی شاخ کھل گئی ہے۔ البتہ جب بل آیا تو سب کو یہ احساس ہوا کہ پنجاب میں ٹھنڈک کا خرچ بھی گرم پڑ سکتا ہے۔اب اصل سوال یہ ہے کہ اگر وزیراعلیٰ صاحبہ نے کارڈیالوجی کا اتفاقیہ دورہ کر لیا تو یقیناً دل کے مریض نذرانے اور دعائیں دونوں پیش کریں گے۔ مگر فی الحال وہ روز دل تھام کر سوچتے ہیں۔کاش ہمارا بائی پاس بھی اسی دن ہوتا جب میڈم کا وزٹ طے ہوتا۔
یقیناً یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ مریم نواز شریف شعبہ صحت میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ ان کی ذاتی آمد سے جہاں اسپتالوں کی انتظامیہ ہوش سنبھال لیتی ہے، وہیں مریضوں کے چہروں پر بھی امید کی کرن جاگ اٹھتی ہے۔ لہٰذا میو اسپتال کے امراض قلب کے مریض یہ آس لگائے بیٹھے ہیں کہ جس دن خبر وزیراعلیٰ تک پہنچی، اُس دن ان کی مشینیں بھی نئی زندگی پا لیں گی۔ آخر کو وزیراعلیٰ پنجاب ہیں، علاج معالجہ اور مشینوں کی صحت دونوں کا دارومدار انہی کے قدموں کی چاپ پر ہے۔


