لاہور :سوشل میڈیا پر جوئے کی ترغیب دینے اور فحش مواد اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار یوٹیوبر سعد الرحمٰن المعروف ڈکی بھائی کی ضمانت کی درخواست لاہور کے مجسٹریٹ محمد نعیم وٹو نے مسترد کر دی۔
مجسٹریٹ محمد نعیم وٹو نے سماعت کے دوران کہا کہ ڈکی بھائی کے اقدامات کا معاشرے پر خاص طور پر نوجوانوں پر غیر معمولی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
سماعت کے دوران یوٹیوبر کے وکیل ایڈووکیٹ چوہدری عثمان علی نے کہا کہ حکام نے تحقیقات غیر مناسب طریقے سے کیں اور ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے کہ ڈکی بھائی بیٹنگ ایپ کے کنٹری منیجر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
وکیل نے مزید کہا کہ ڈکی بھائی کی گرفتاری کے بعد ایپلی کیشن پر پابندی عائد کی گئی اور شکایت فضول تھی۔
دوسری طرف ریاست کی وکیل زائینہ زہیر نے کہا کہ ملک میں جوا ممنوع ہے چاہے کوئی خاص جوا ایپ نہ ہو۔
انہوں نے بتایا کہ یوٹیوبر کی ملکیت سے برآمد ہونے والے الیکٹرانک آلات، بشمول لیپ ٹاپ اور دو موبائل فون سے حاصل شدہ شواہد کافی ہیں، جس میں بینومو کے اہلکاروں کے ساتھ وائس چیٹس بھی شامل ہیں تاکہ یوٹیوبر کے ممنوعہ ایپ سے تعلقات ثابت کیے جا سکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوٹیوبر کے ایک اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 26 ہزار 420 ڈالرز برآمد ہوئے، جس کا الزام ہے کہ یہ رقم غیر قانونی ایپس کی پروموشن کے بدلے دی گئی تھی۔
مجسٹریٹ محمد نعیم وٹو نے کہا کہ ملزم نے نہ تو ایپس سے اپنے تعلقات سے انکار کیا اور نہ ہی برآمد شدہ رقم کا کوئی متبادل ذریعہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی تکنیکی رپورٹس یوٹیوبر کے غیر قانونی ایپس سے تعلقات ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں اور ان کے غلط مشورے کا اثر بہت بڑا ہے کیونکہ لاکھوں نوجوان انہیں فالو کرتے ہیں۔
مجسٹریٹ محمد نعیم وٹو نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ وہ کیا پروموٹ کرتے ہیں اور ڈکی بھائی کے اقدامات کو سنجیدگی سے نہ لینے کے بجائے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی۔

