تحریر: سہیل احمد
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
جب جمیل الدین عالی نے 1973 کی اسلامی سربراہی کانفرنس میں یہ ترانہ لکھا تھا:
ہم تا بہ ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں
ہم مصطفوی، مصطفوی، مصطفوی ہیں
تو شاید انہیں بھی علم نہ تھا کہ نصف صدی بعد یہ الفاظ کسی خواب نہیں بلکہ حقیقت کے آئینے میں نظر آئیں گے۔ آج وہ ترانہ صرف ایک نغمہ نہیں بلکہ نئی تاریخ کا مقدمہ ہے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بھارت کو ناکوں چنے چبوا کر یہ واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کا دفاع صرف سرحدوں تک محدود نہیں، بلکہ پوری امت کی مشترکہ ڈھال ہے۔ دفاعی معرکے کے بعد سامنے آنے والا منظرنامہ محض عسکری کامیابی نہیں بلکہ ایک نظریے کی جیت ہے – وہ نظریہ جسے ہم نے "ایک پر حملہ، سب پر حملہ” کے تصور میں سمویا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کے حالیہ بیان نے ایک نئے عہد کی دستک دی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ نہ صرف دو برادر ممالک کے درمیان تعلقات کا عہد ہے بلکہ اس کے دروازے دوسرے مسلم ممالک کے لئے بھی کھلے ہیں۔
ڈرون، میزائل، جنگی طیارے اور عسکری ٹیکنالوجی کی مشترکہ تیاری اب کوئی خواب نہیں، بلکہ حقیقت کے قریب پہنچ چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے بعد قطر کی شمولیت اس اتحاد کو مزید طاقتور بنا دے گی۔ قطر، جس نے حالیہ برسوں میں سفارتی بصیرت اور خطے میں متوازن کردار ادا کیا ہے، اس نئے عسکری اتحاد کا حصہ بن کر اپنی حیثیت کو مزید جلا بخشے گا۔ اگر ترکئے اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہوئے تو یہ اتحاد ایک مکمل "مسلم نیٹو” کی شکل اختیار کر لے گا۔ نیٹو ممالک کی طاقت کا راز آرٹیکل فائیو میں ہے: "ایک پر حملہ، سب پر حملہ ، آج وہی تصور مسلم دنیا کے اتحاد میں ڈھلتا نظر آ رہا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ ہمارا اتحاد طاقت کی ہوس یا توسیع پسندی کے لئے نہیں بلکہ امت کے دفاع اور مظلوموں کی حمایت کے لئے ہوگا۔
یہ اتحاد سب سے زیادہ امریکی مفادات کے لئے خطرہ ہے، کیونکہ مشرق وسطیٰ میں توازنِ طاقت پہلی بار مغرب سے مشرق کی طرف جھکتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسرائیل اور بھارت، جو فطری اتحادی ہیں، اس اتحاد کے سامنے غیر یقینی اور خوف کا شکار ہیں۔ اب سوال یہ ہے: کیا امریکا اپنے مفادات کو یوں ٹھنڈے پیٹوں ہاتھ سے جانے دے گا؟ یہی وہ "ملین ڈالر سوال” ہے جس کا جواب آنے والا وقت دے گا۔ یہ اتحاد محض عسکری معاہدہ نہیں بلکہ صدیوں کے بکھرے ہوئے خوابوں کی تعبیر ہے۔پاکستان، سعودی عرب اور قطر اگر ایک صف میں کھڑے ہو جائیں تو
دشمن کے لئے یہ پیغام ہوگا۔ تم ایک کو نہیں، سب کو للکار رہے ہو
یہ وہ لمحہ ہے جس میں امت مسلمہ کے لیے عزت، وقار اور طاقت کا ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے۔


