لاہور: پولیس نے پنجاب یونیورسٹی میں فیسوں میں اندھا دھند اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبا وطالبات کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور متعدد طلبا کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق احتجاج کرنے والے طلبا اپنی کلاسز کے کے بعد وائس چانسلر کے دفتر جا کر اپنا موقف پیش کرنا چاہتے تھے۔ طلبا کا مطالبہ تھا کہ فیسوں میں اندھا دھند اضافہ واپس لیا جبکہ گرلز ہاسٹلز میں مرد پروفیسرز کی جگہ خواتین اساتذہ کا تقرر کیا جائے۔
تاہم وائس چانسلر کے دفتر کے آگے جانے سے سیکیورٹی گارڈز نے انہیں روک دیا لیکن دھکم پیل کے بعد طلبا بالاخر وایس چانسلر افس کے سامنے پہنچ گئے جہاں انہوں نے پرامن طور پر احتجاج ریکارڈ کرایا تاہم واپس پر پولیس کی بھاری نفری نے ان پر ہلہ بول دیا اور طلبا وطالبات کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور متعدد طلبا کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ترجمان جامعہ پنجاب کے مطابق طلباء تنظیم کی ریلی میں مشکوک افراد موجود تھے اور ان کے تمام مطالبات بے بنیاد ہیں۔
دوسری طرف سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ لاہور پولیس ہوش کے ناخن لے اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ پنجاب کے طلبہ و طالبات پر تشدد اور کارکنان کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ پرامن سیاسی جدوجہد ہر شہری کا حق ہے اور میں اس مشکل وقت میں جمعیت جامعہ پنجاب کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔ گرفتار کارکنان کو فورا رہا کیا جاے۔



