تحریر :سہیل احمد رانا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
کبھی آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر خود سے یہ سوال کیجیے "میں کون ہوں؟ میری اصل قیمت کیا ہے؟”
اکثر لوگ دوسروں کو دیکھ کر دل ہی دل میں سوچتے ہیں "کاش میرے پاس بھی وہ سہولتیں ہوتیں، وہ نام ہوتا، وہ حالات ہوتے، تو میں بھی کامیاب ہو سکتا تھا۔”
لیکن یہ سوچ حقیقت سے زیادہ ایک دھوکہ ہے۔
جب ہم اس دنیا میں آتے ہیں تو سب ایک جیسے ہوتے ہیں۔ نہ کوئی بڑا، نہ کوئی چھوٹا۔
نہ کسی کے ماتھے پر کامیابی لکھی ہوتی ہے اور نہ ہی ناکامی۔
فرق صرف اس لمحے سے پڑنا شروع ہوتا ہے جب کوئی اپنی صلاحیتوں کو تراشنا شروع کرتا ہے اور دوسرا صرف دوسروں کو دیکھ کر حسرت کرنے لگتا ہے. یاد رکھیں! کامیابی وراثتی نہیں ہوتی۔
کامیابی کا تعلق نہ کسی بڑے نام سے ہے، نہ دولت سے، نہ ہی حالات سے۔
کامیابی ہمیشہ ان کے قدم چومتی ہے جو اپنے علم کو بڑھاتے ہیں، اپنے کردار کو سنوارتے ہیں، اپنی محنت کو عبادت بناتے ہیں۔
یہی لوگ آگے بڑھ کر دوسروں کے لیے امید کے چراغ اور روشنی کے مینار بن جاتے ہیں۔
دنیا آپ پر جو بھی قیمت لگائے، حالات آپ کو جیسا بھی بتائیں…
اصل قیمت آپ خود طے کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنے اندر کے "لوہے” کو تراشیں گے تو وہی عام سا لوہا لاکھوں کا بن جائے گا. یہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ اپنے آپ کو صرف ایک عام نعل سمجھ کر چھوڑ دیں، یا گھڑی کے قیمتی سپرنگ میں ڈھال کر دنیا کو حیران کر دیں۔ کبھی خود کو معمولی مت سمجھیں!آپ کے اندر وہی طاقت ہے، وہی ہمت ہے، وہی لوہا ہے جو ہر کامیاب انسان کے اندر ہے۔ فرق صرف ایک فیصلے کا ہے۔آج ہی سے اپنی سوچ کو وسیع کیجیے
آج ہی سے اپنے علم کو بڑھایئے۔ اور پھر دیکھئے، زندگی آپ کو وہی قیمت دے گی جس کے آپ سچے حقدار ہیں۔
کبھی اپنے آپ کو دوسروں سے کمتر مت سمجھیں۔
یاد رکھیں، انسان کی اصل "ویلیو” اس کی محنت، جدوجہد اور خود کو مسلسل سنوارنے میں چھپی ہے۔
آپ قیمتی ہیں۔ آپ کے اندر وہ روشنی ہے جو دنیا کو بدل سکتی ہے۔

