تحریر: اسد مرزا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
پاکستان ہاکی ٹیم نے 9 ستمبر 1960 کو روم اولمپکس میں پہلا گولڈ میڈل جیت کر دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ یہ وہ کارنامہ تھا جس پر کبھی پورا ملک فخر کرتا تھا۔ لیکن افسوس! 9 ستمبر 2025 کو پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ہال میں صرف گرد، جالے اور بند دروازے نظر آئے۔ کوئی کیک نہیں کاٹا گیا، کوئی چراغاں نہیں ہوا، حتیٰ کہ ایک ٹوئٹ تک میسر نہ آئی۔
شاید فیڈریشن کے ذمہ داران یہ سوچتے ہوں گے کہ یہ کارنامہ کسی اور "پاکستان” نے سرانجام دیا تھا۔ یا پھر انہیں یقین ہو کہ ہاکی اب صرف تاریخی کتابوں اور ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی یادداشتوں تک محدود ہے۔ گویا ہاکی کا گولڈ میڈل بھی اب "پرانی ڈائری” کے کسی صفحے پر لکھا ہوا ایک واقعہ ہے، جس کی یاد دہانی کروانا ضروری نہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ جن ملکوں نے ہم سے کئی دہائیاں بعد ہاکی کھیلنا شروع کیا، وہ آج بھی اپنی کامیابیوں پر جشن مناتے ہیں، مگر ہم اتنے عاجز ہیں کہ اپنے ماضی کی سب سے بڑی کامیابی کو بھی نظرانداز کر دیتے ہیں۔ شاید فیڈریشن کے عہدیداران یہ سوچ کر مطمئن ہیں کہ "قوم کو پتا ہی نہ چلے تو اچھا ہے، کہیں یہ سوال نہ کر بیٹھے کہ اب کیوں کچھ نہیں جیتتے؟”
یوں لگتا ہے جیسے پاکستان ہاکی فیڈریشن اور کھلاڑی دونوں نے اجتماعی طور پر "ہاکی امینیشیا” کا شکار ہونے کی قسم کھا لی ہو۔
کاش! کوئی انہیں یاد دلا دے کہ یہ 9 ستمبر صرف کیلنڈر کا ایک دن نہیں، بلکہ پاکستان کے کھیلوں کی تاریخ کا وہ سنہری باب ہے جسے مٹانے کی کوشش شرمندگی کے سوا کچھ نہیں دے گی۔


