تھائی لینڈ کی سپریم کورٹ نےملک کے سب سے طاقتور اور متنازع سیاستدان تھاکسن شیناواترا کو ایک سال قید کی سزا سناتے ہوئے قرار دیا کہ انہوں نے اپنی 2023 کی قید ہسپتال میں غیر قانونی طور پر گزاری۔
مطابق تھاکسن شیناواترا کا سیاسی خاندان گزشتہ دو دہائیوں سے تھائی لینڈ کی فوج نواز اور بادشاہت نواز اشرافیہ کا بڑا حریف رہا ہے، جو ان کی عوامی مقبولیت پر مبنی سیاست کو روایتی سماجی نظام کے لیے خطرہ سمجھتی ہے۔
اس سیاسی خاندان کو حالیہ برسوں میں متعدد قانونی اور سیاسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کا نقطہ عروج پچھلے ماہ ان کی بیٹی پیٹونگتارن شیناواترا کی وزارتِ عظمیٰ سے برطرفی تھی۔
مگر منگل کو سپریم کورٹ کا فیصلہ اس خاندان کے لیے سب سے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ ججوں نے 76 سالہ تھاکسن کو بنکاک ریمانڈ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا۔
تھاکسن 2001 اور 2005 میں وزیرِ اعظم منتخب ہوئے، مگر ان کی دوسری مدتِ حکومت فوجی بغاوت کے نتیجے میں ختم کر دی گئی، جس کے بعد وہ جلاوطنی اختیار کر گئے، اگست 2023 میں وطن واپسی پر انہیں بدعنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال پر 8 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

