دوحا:“ سمٹ آف فائر“ آپریشن کے دوران اسرائیلی جنگی طیاروں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک فضائی حملے کے دوران حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن سہیل الہندی نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملے میں حماس کی قیادت محفوظ رہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملے میں حماس رہنما خلیل الحیہ کے بیٹے ھمام الحیہ اور ان کے دفتر کے انچارج جہاد لبد شہید ہوگئے جبکہ حملے کے نتیجے میں 3 محافظوں سے بھی رابطہ منقطع ہوگیا۔
قطر نے دوحہ میں حماس کے ہیڈکوارٹرز پر ’اسرائیل کے بُزدلانہ حملے‘ کی مذمت کی ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کادعوی ہے کہ حملے سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے قطر سے رابطہ کیا اور انہیں قطری دارالحکومت دوحہ کے مرکز میں حملہ کرنے سے پہلے معلومات سے آگاہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق دھماکوں کے بعد شہر کے قطارہ ڈسٹرکٹ علاقہ سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ حماس کے سرکردہ لیڈران، جن میں غزہ چیف خلیل اسماعیل ابراہیم الحیۃ بھی شامل ہیں، کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔ الجزیرہ نے حماس ذرائع کے حوالے سے مطلع کیا ہے کہ حملہ ان حماس مذاکرین پر کیا گیا ہے جو امریکہ کی طرف سے مجوزہ جنگ بندی منصوبہ پر بحث کرنے کے لیے دوحہ میں موجود تھے۔
اس حملہ کے بعد قطر کی وزارت خارجہ نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے بیان جاری کر کہا ہے کہ اسرائیل کا یہ حملہ قابل مذمت ہے۔ جاری بیان میں لکھا گیا ہے کہ یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی ہے اور قطر کی خود مختاری اور سلامتی پر براہ راست خطرہ ہے۔ قطر اس لاپروا اسرائیلی رویہ کو برداشت نہیں کرے گا۔
بہرحال، دوحہ میں جاری حماس مذاکراتی ٹیم کی میٹنگ کا مقصد امریکہ کی طرف سے پیش کردہ نئی جنگ بندی تجویز پر غور کرنا تھا۔ اسرائیلی حملہ نے اس کوشش کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ مبصرین کا بھی ماننا ہے کہ اسرائیل نے اس حملے کے ذریعہ ایک بار پھر ممکنہ جنگ بندی کی کوششوں کو ناکام کرنے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل کے حماس رہنماؤں پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا ’پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے اور اپنی ذاتی حیثیت میں بھی، میں دوحہ میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے رہائشی علاقے پر کی گئی ’غیر قانونی اور گھناؤنی بمباری‘ کی شدید مذمت کرتا ہوں، جس نے بے گناہ شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا۔
’اس مشکل وقت میں ہماری دلی ہمدردیاں اور یکجہتی امیرِ قطر، شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، قطری شاہی خاندان اور قطر کے عوام کے ساتھ ہیں۔‘


