کٹھمنڈو : سوشل میڈیا ایپس پر پابندی، نیپال میں نوجوان بے قابو،، پارلیمنٹ ہاؤس کو جلانے کی کوشش، جگہ جگہ تشدد پھوٹ پڑا،پولیس کی فائرنگ سے 19 جاں بحق،100زخمی کرفیو نافذ ،فوج طلب کرلی گئی۔
نیپال میں سوشل میڈیا ایپس پر عائد پابندی کے خلاف ہزاروں نوجوان سڑکوں پر نکل آئے۔ دارالحکومت کٹھمنڈو سمیت کئی شہروں میں پُرتشدد مظاہرے ۔ جگہ جگہ آتشزدگی اور توڑ پھوڑ کے واقعات ہورہے ہیں ۔ مشتعل سینکڑوں نوجوانوں نے پارلیمنٹ کے اندر گھس کر احتجاج کیا ہے جبکہ پارلیمنٹ کے گیٹ کو آگ لگا دی گئی ۔
اس وقت نیپال میں حالات انتہائی کشیدہ بتائے جا رہے ہیں۔ مظاہرین پر پولیس نے اندھا دھند آنسو گیس شیلنگ کی اوراور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا، لیکن مظاہرین اپن جگہ پر جمے ہوئے ہیں اور ہجوم کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس فائرنگ کے دوران 19 مظاہرین مارے گئے جبکہ 100 سے زائد مظاہرین شدید زخمی ہیں۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
کئی علاقوں میں کرفیو پہلے ہی نافذ کر دیا گیا ہے۔ مظاہرین کی ناراضگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے صدر، نائب صدر اور وزیر اعظم کی رہائش کے قریب فوج تعینات کر دی گئی ہے، ۔ تقریباً 15 ہزار مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب موجود بتائے جا رہے ہیں ۔ سنٹرل سکریٹریٹ کے پاس بھی بڑی تعداد میں مظاہرین موجود ہیں۔ نیپال کے وزیر اعظم کے پی اولی نے نوجوانوں کے وفد سے بات چیت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ۔ تشدد کے بعد حکومت پر یہ دباؤ بن رہا ہے کہ سوشل میڈیا سے متعلق عائد کردہ پابندی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔
واضح رہے کہ مظاہرین کا غصہ صرف سوشل میڈیا پر عائد پابندی کو لے کر ہی نہیں ہے، بلکہ وہ بے روزگاری، بدعنوانی اور معاشی بحران کے لیے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ جو لوگ فیس بک یا انسٹاگرام کے ذریعہ سامان فروخت کرتے تھے، ان کا بزنس پوری طرح سے ٹھپ پڑ گیا ہے۔ یوٹیوب اور گٹ ہب جیسے پلیٹ فارم نہیں چلنے سے بچوں کی پڑھائی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ بیرون ممالک میں رہنے والے لوگوں سے بات کرنا بھی مہنگا اور مشکل ہو گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر پابندی، نیپال میں فسادات پھوٹ پڑے ، نوجوان بے قابو،فائرنگ سے 19 ہلاک، کرفیو نافذ ، فوج طلب

