لاہور: بھارت کی آبی دہشت گردی جاری۔۔ ۔ دریائے ستلج پر قائم تینوں ڈیمز کے سپل وے کھول دئیے گئے۔۔ 8 لاکھ کیوسک پانی کا طوفانی ریلا پاکستان میں داخل ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے سلال ڈیم کے بعد بھاکڑا ڈیم کے سپل ویز بھی کھول دئیے گئے۔ جبکہ بھاکڑا ڈیم سے 15 کلومیٹر دور ننگل ڈیم کے اسپل ویز بھی کھول دیے۔
ننگل ڈیم سے ساڑھے 3 لاکھ کیوسک تک پانی خارج ہو گا۔ پاکستان میں گنڈا سنگھ والا پر صورتحال خراب ہونے کا خدشہ۔ دریائے ستلج پہلے ہی ضلع قصور سے لے کر ساہی وال تک پاکستان فصلوں کو تباہ اور کسانوں کو برباد کرچکا ہے۔
جس کے بعد دریائے چناب میں آئندہ چوبیس سے چھتیس گھنٹے میں بڑا سیلابی ریلا آنے کا امکان ہے۔ سیلاب کی وارننگ دوبارہ جاری کر دی گئی۔۔موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ 2 ستمبر کو پہنچنے والا 8 آٹھ کیوسک کا ریلا پہلے سے موجود پانی کےساتھ مل کر مزید مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے ہریکے میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ان کے مطابق آج کے دن آفیشل ذرائع سے ستلج ہریکے کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ ملی ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابقدریائے چناب یا دیگر دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کی کوئی آفیشل وارننگ ابھی تک نہیں ملی۔سلال ڈیم کے سپیل ویز کھولے جانے کی بھی کوئی آفیشل انفارمیشن شیئر نہیں کی گئی۔
تاہم ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ سول انتظامیہ اور متعلقہ ادارے ہائی الرٹ ہیں۔ اور یہ کہ پی ڈی ایم اے پنجاب، ارسا اور محکمہ آبپاشی دریاؤں کی صورتحال کو 24 گھنٹے مانیٹر کر رہے ہیں۔دریاؤں میں کسی بھی بڑے ریلے کے بارے انتظامیہ اور شہریوں کو پیشگی الرٹ جاری کیا جائے گا۔
یاد رہے کے انڈیا سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈس واٹر کمیشن کے ذریعے پیشگی اطلاع دینے کا پابند ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے ستلج، راوی، چناب اور ملحقہ ندی نالوں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا ہے۔ یکم سے پانچ ستمبر تک دریائے راوی، ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال برقرار رہے گی۔ اور تین ستمبر دریاؤں کے بالائی حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔اگلے 24 گھنٹوں میں دریائے چناب ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہوگا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے تمام متعلقہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ کر دیا ہے۔

