ملتان+لاہور( بیورو رپورٹ+نیوزایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب کا ’سب سے بڑا سیلابی ریلا‘ خطرناک شکل اختیار کرگیا۔آج رات ملتان، لودھراں،مظفر گڑھ اور خانیوال سمیت کئی اضلاع شدید متاثر ہونے کا خدشہ،دریائے ستلج، راوی اور چناب میں بڑے پیمانے پر شدید سیلاب کے باعث لوگوں کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق نئی بارشوں کے سلسلے اور بھارت میں حفاظتی بند ٹوٹنے کے بعد صورتحال مزید سنگین ہوگئی، جس کے بعد سندھ کو سیلاب سے بے گھر ہونے والوں کی تخمینہ رپورٹ پر نظرِ ثانی کرنا پڑگئی، اب اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر 16 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد کو خطرہ لاحق ہے۔
پیرمحل دریائے راوی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے،سینکڑوں ایکڑ کھڑی فصلیں تباہ
پیرمحل دریائے راوی بپھر گیا سیلابی پانی متعدد آبادیوں میں داخل، چیچہ وطنی پل سے 1لاکھ 80ہزار کیوسک کا گزرتا ریلا تباہی مچاتا ہیڈ سدھنائی کی طرف رواں دواں ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ بپھرا سیلابی پانی صبح تک تحصیل پیرمحل کمالیہ راوی بیلٹ پر واقع دیہات کو مکمل اپنی لپیٹ میں لے گا
فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق، شمالی مدھیہ پردیش پر موجود مون سون کے دباؤ کے اثرات کے تحت، 2 سے 3 ستمبر کے دوران دریائے ستلج، بیاس اور راوی کے بالائی آبی گزرگاہوں میں شدید سے انتہائی شدید بارشوں کے امکانات ہیں۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر غیر معمولی بلند سطح کا سیلاب جاری رہے گا، جب کہ دریائے چناب میں تریموں پر غیر معمولی بلند سطح کا سیلاب متوقع ہے، چناب میں پنجند کے مقام پر 3 ستمبر کو بہت بلند سطح کا سیلاب آنے کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے کے سربراہ نے کہا کہ پنجاب کے دریاؤں میں موجود سیلابی پانی 4 ستمبر کی رات ہیڈ پنجند پر یکجا ہو جائے گا، اس کی مجموعی شدت 8 لاکھ 75 ہزار سے 9 لاکھ 25 ہزار کیوسک ہوگی۔
انہوں نے پیشگوئی کی کہ یہ پانی 6 ستمبر کو گڈو بیراج تک پہنچے گا، جہاں بارشوں کے باعث اس کی شدت 9 لاکھ 75 ہزار سے 10 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک ہو سکتی ہے۔

