جکارتہ :انڈونیشیا میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے خلاف عوام کے شدید احتجاج کے بعد ملک کے کئی شہروں میں ہنگامہ آرائی ۔ مدارالحکومت جکارتہ میں پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کیا]پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مشتعل مظاہرین نے وزیر خزانہ کا گھر لوٹ لیا
انڈونیشیا میں اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں غیر معمولی اضافہ کے فیصلے نے ایک ایسے وقت میں عوام میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا جب ملک میں مہنگائی اور معاشی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ اس اضافے کے خلاف ہزاروں طلباء، کارکنوں اور عام شہریوں نے سڑکوں پر آ کر احتجاج کیا۔ ی
وزیر خزانہ اور دیگر اراکین پارلیمنٹ کے گھروں پر حملہ
احتجاج کی شدت اس وقت مزید بڑھ گئی جب مشتعل ہجوم نے نہ صرف پارلیمنٹ ہاؤس کا گھیراؤ کیا بلکہ ملک کی وزیر خزانہ سری مولیانی اور کئی دیگر اراکین پارلیمنٹ کے گھروں پر بھی حملے کیے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق، مظاہرین نے وزیر خزانہ کے گھر میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور قیمتی سامان لوٹ لیا۔ اسی طرح کچھ دیگر اراکین پارلیمنٹ کے گھروں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں ہجوم نے املاک کو نقصان پہنچایا اور لوٹ مار کی۔ اس واقعے کے بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے کارروائی کی۔
حکومت اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج
اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اس اضافے کو عوام نے "اپنی نمائندگی کرنے والے” لوگوں کی جانب سے ایک غداری کے طور پر دیکھا ہے۔ اس واقعے نے حکومت اور عوام کے درمیان موجود بڑھتی ہوئی خلیج کو مزید واضح کر دیا ہے۔ اس سے قبل بھی انڈونیشیا میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج ہوتے رہے ہیں، لیکن اس بار براہ راست اراکین پارلیمنٹ کی نجی املاک کو نشانہ بنایا جانا صورتحال کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج ملک میں بڑھتی ہوئی معاشی ناہمواری اور بدعنوانی کے خلاف عوام کے غصے کا اظہار ہے۔

