لاہور: پنجاب میں تباہی بارشوں اور بھارت کی جانب سے دو ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے فیصلے کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے۔ پنجاب کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بھارت نے دریائے راوی پر اپنے تھیئن ڈیم اور مادھوپور ڈیم کے تمام دروازے کھول دیے ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے راوی کے پاٹ میں بسے شہریوں کے فوری انخلاء کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ملحقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ انخلا کو یقینی بنائیں۔
بیان کے مطابق صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق اور چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
نارووال، شکر گڑھ، لاہور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب ،اوکاڑہ، ساہیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، جھنگ، قصور، پاکپتن، وہاڑی، سیالکوٹ، ڈسکہ، سمبڑیال، گجرات، کھاریاں، گوجرانوالہ، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، چنیوٹ اور خانیوال کے علاقوں میں اگلے 12 گھنٹوں میں بڑے سیلاب کا خطرہ ہے جبکہ دریائے چناب میں سیلاب کی صورتحال خوفناک ہوگئی
چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاو 8 لاکھ 97 ہزار کیوسک ہوگیا۔
9 لاکھ کیوسک کے اس ریلے میں چہلم اور راوی کا پانی بھی شامل ہوگا اور یہ زیریں علاقوں کی طرف آئے گا
چناب میں اس سے قبل سب سے بڑا سیلاب 1992 میں آیا تھا۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ستلج، چناب دریاؤں میں 38 سال بعد اتنا پانی آیا، جبکہ آج شاہدرہ سے بڑا ریلہ گزرے گا
لاہور،قصور،اوکاڑہ،سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد سمیت 7 اضلاع میں پنجاب حکومت نے امدادی سرگرمیوں کیلئے فوج طلب کرلی ہے جو دیگر ایجنسیوں ، 1122 اور پولیس سے مل کر امدادی کاموں میں مصروف ہے۔۔
ذرائع کے مطابق پنڈی بھٹیاں، حافظ اباد، جنیوٹ، جھنگ، شورکوت، ملتان، مظفر گڑھ کے علاقے شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ دریائے چناب اور راوی میں بریچنگ سیکشنز نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو فوری اضافی فنڈز فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ دریائے راوی میں آج بدھ کو شاہدرہ سے 1 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک پانی کا ریلہ گزرے گا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق سیالکوٹ میں بارشوں کا 49 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیالکوٹ میں 363.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس سے قبل 6 اگست 1976 میں سیالکوٹ شہر میں 339.7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے راوی میں کوٹ نینا کے مقام سے 2 لاکھ 30 ہزار کیوسک پانی داخل ہو رہا ہے، جسڑ سے 2 لاکھ 29 ہزار، سائفن سے 72 ہزار کیوسک اور شاہدرہ سے 71 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
دریائے چناب کے دونوں جانب اضلاع میں انتہائی الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔
الیہ سیلابی صورتحال کے باعث لاہور لاری اڈا سے نارووال، شکرگڑھ، ظفروال، پسرور اور گنگرہ موڑ جانے والی ٹرانسپورٹ سروس جزوی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ ٹرانسپورٹ مالکان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مسافروں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایات پر کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق متاثرہ علاقوں میں سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے باعث سفر خطرناک ہو گیا ہے، اس لیے مسافروں کی جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح ہے۔
پاکستان ریلوے کے ترجمان کے مطابق سیلاب کے خطرے کے پیش نظر 9اپ علامہ اقبال ٹرین کو نارووال جنکشن میں روک لیا گیا وزیر آباد سے براستہ سیالکوٹ لاہور آنے والی 172ڈاون سیالکوٹ ایکسپریس (نالہ ڈیک پل جو پسرور اور قلعہ سوبھا سنگھ کے درمیان ہے) پر پانی آنے کی وجہ سے کئی گھنٹوں سے پسرور ریلوے اسٹیشن پر رکی ہوئی ہے۔ جس سے مسافر وں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔جبکہ سیالکوٹ جانے والی لاثانی ایکسپریس بھی نارووال ریلوے اسٹیشن پر کینسل ہوگئی،صبح نارووال سے لاہور واپس آئے گی۔

