واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کی لڑائی میں سات جہاز گرائے گئے جبکہ جنگ رکوانے کا کریڈٹ بھی ایک بار پھر لیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لڑائی ایٹمی جنگ میں تبدیل ہونے کے خدشات تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں صورت حال اس وقت بگڑ گئی تھی جب جنگ میں طیارے گرائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک نیکسٹ لیول جنگ تھی جو ایٹمی لڑائی میں بدل سکتی تھی کیونکہ اس میں پہلے ہی سات جہاز گرائے جا چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان اور بھارت دونوں سے کہا کہ کیا آپ تجارت کرنا چاہتے ہیں، اگر آپ لڑتے رہیں گے تو ہم آپ کے ساتھ تجارت نہیں کریں گے۔ آپ کے پاس اسے حل کرنے کے لیے 24 گھنٹے ہیں، جس پر ان کی جانب سے کہا گیا کہ ٹھیک ہے، اب مزید جنگ نہیں ہو گی۔انہوں نے تجارتی دباؤ کے حربے کو فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی بدولت میں یہ کہنے کے قابل تھا کہ اگر آپ لڑتے ہیں تو پھر ٹھیک ہے لیکن جب آپ ہمارے ساتھ تجارت کریں گے تو 100 فیصد ٹیرف وصول کیا جائے گا، جس پر سب نے ہار مان لی۔
درین اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 26 اگست کو کابل کے ہوائی اڈے پر خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی یاد کا دن قرار دیا ہے، اس تقریب میں ان کا کہنا تھا کہ "امریکی عوام کے دل ٹوٹ گئے” اور یہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے سیاہ ترین لمحات میں سے ایک ہے۔
ایک بیان میں، ٹرمپ نے اس واقعے کو "جہنم کے دروازے کھلنے کا لمحہ” قرار دیا اور کہا کہ 13 امریکی فوجیوں اور سینکڑوں افغانوں سمیت متاثرین کی یاد ہمیشہ زندہ رہے گی۔ مرنے والوں کی میتیں امریکہ کو واپس کرنے کی تقریب کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے اس دن جو بائیڈن کے رویے پر کڑی تنقید کی اور اسے "شرمناک لمحہ” قرار دیا۔
ٹرمپ کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کے 2021 کے موسم گرما میں افغان فورسز کے ساتھ تعاون کیے بغیر بگرام بیس چھوڑنے کے فیصلے نے ہزاروں طالبان قیدیوں کی رہائی کی راہ ہموار کی۔ ایک ایسا اقدام جس کے بارے میں اس کے خیال میں ابیگیل گیٹ پر مہلک حملے کی راہ ہموار ہوئی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بم دھماکے کے مرتکب کو اب گرفتار کر کے انصاف کا سامنا کرنے کے لیے امریکا منتقل کر دیا گیا ہے

