اسلام آباد:محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جو 30 اگست تک جاری رہے گا اور دریاؤں میں طغیانی پیدا ہونے کے خدشات ہیں۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق بارشیں برسانے والے تین سسٹم اکٹھے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں اور اگلے چند روز بیشتر علاقوں میں بارشیں ہوں گی۔
پی ڈی ایم اے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پنجاب کے شمال اور شمال مشرقی علاقوں میں فلیش فلڈنگ ہو سکتی ہے اور تمام متعلقہ اداروں کو الرٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں چھتیں ، سولر سسٹم گرنے سے 8 مزید ہلاک
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں طوفانی بارشوں اور چھتیں گرنے کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک اور 47 زخمی ہوئے ہیں جبکہ صوبے میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 15 اگست سے اب تک ہونے والی بارشوں اور فلیش فلڈ کے باعث مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 400 سے تجاوز کر گئی ہے۔
دریاؤں میں طغیانی ، اونچے اور درمیانے درجے کے سیلابوں کی پیش گوئی
توقع بارش سے دریاؤں کے بالائی حصوں میں شدید طغیانی پیدا ہو سکتی ہے جبکہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جو 48 گھنٹے تک برقرار رہ سکتا ہے جبکہ دریائے راوی اور چناب میں اگلے 48 گھنٹے میں اونچے اور درمیانی درجے کے سیلاب آ سکتے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ شہری کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں 1129 پر رابطہ کر سکتے ہیں اور کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں سیلابی صورت حال
سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات اسلام آباد، راولپنڈی اور ملحقہ علاقوں میں شدید بارش ہوئی جس سے بہارہ کہو، اٹھال اور بعض دوسرے علاقے زیر آب آ گئے۔
اسی طرح نالہ کورنگ میں پانی کی سطح میں بلندی آنے سے ڈھوک جیلانی اور دوسری قریبی بستیاں متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
بارش کے پیش نظر انتظامیہ نے راول ڈیم کے سپل وے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں پانی کی سطح ایک ہزار سات سو 52 فٹ تک پہنچ گئی ہے، سپیل وے دن ایک بجے کھولے جائیں گے۔
پنجاب کے شہروں چنیوٹ، حافظ آباد، گجرات، کمالیہ، کوٹ ادو اور چیچہ وطنی سمیت کئی علاقوں میں بھی بارش ہوئی۔
جبکہ خیبر پختونخوا میں مردان، پشاور، چارسدہ سمیت کوہاٹ، ڈی اسماعیل خان اور قریبی علاقوں میں بھی تیز ہوائیں چلیں اور موسلادھار بارش ہوئی جبکہ چھتیں گرنے اور ہلاکتوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
ریسکیو 1122 ڈیرہ اسماعیل خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب شہر اور اس کے گردونواح میں آنے والے شدید آندھی اور طوفانی بارش کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک جبکہ 31 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران سولر پلیٹس اور دیواریں گرنے کے آٹھ، آٹھ واقعات پیش آئے۔
ضلع کے ہسپتالوں کی رپورٹ کے مطابق، ان حادثات میں 52 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں 46 ڈسٹرکٹ ہیدکوارٹر ہسپتال جبکہ چھ کو مفتی محمود ٹیچنگ ہسپتال لایا گیا۔
گلگت بلتستان کے پہاڑوں پر غیر معمولی برفباری
دوسری طرف گلگت بلتستان میں 13 ہزار فٹ سے بلند پہاڑوں پر غیر معمولی برف باری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو پہلے اس موسم میں کبھی نہیں ہوئی۔
یہ برفباری موسمِ گرما (ماہ اگست) میں ایک غیر معمولی اور تشویشناک صورتحال ہے، جو موسمیاتی تبدیلی (Climate Change) کا واضح ثبوت ہے۔
این ڈی ایم اے نے سیاحوں اور مقامی لوگوں کو احتیاط برتنے، سفر کے دوران وارننگز پر عمل کرنے اور گرم لباس کے ساتھ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔
مون سون کے 3سسٹم اکٹھے پاکستان میں داخل،30 اگست تک بارشیں

