تحریر :اسد مرزا
جہاں لفظ بےنقاب ہوں… وہیں سے سچ کا آغاز ہوتا ہے
یہ اعلان کہ پنجاب جاپان کے برابر ہوگا سننے میں واقعی ایک خواب جیسا لگتا ہے۔ مگر خواب صرف ان آنکھوں کو راس آتے ہیں جو جاگ کر دیکھے جائیں۔ جاپان کی ترقی کا راز کسی الماری میں چھپا ہوا نہیں، سب کے سامنے ہے۔ تعلیم، محنت، ڈسپلن اور ایمانداری۔
یہ وہ ستون ہیں جن پر جاپان کھڑا ہوا۔ شکست کے اندھیروں میں ڈوبنے کے بعد اس قوم نے علم کو چراغ بنایا اور دنیا کو دکھا دیا کہ ارادہ ہو تو راکھ سے بھی نیا جہاں بنایا جا سکتا ہے۔لیکن ادھر ہمارے ہاں تعلیم کا بجٹ وزیروں اور افسرشاہی کی تجوریوں میں غرق ہو جاتا ہے۔
اسکولوں کی دیواریں ٹوٹ کر مویشیوں کے باڑے بن جاتی ہیں۔ استاد کی حاضری صرف رجسٹر پر ہوتی ہے اور بچوں کے دماغ نصاب رٹنے کی مشینوں میں ڈھل جاتے ہیں۔ کیا ایسی بنیادوں پر پنجاب جاپان بنے گا؟جاپان نے صنعت کو عزت دی۔ ہونڈا، ٹویوٹا، سونی اور پیناسونک وہاں کے دماغوں کا نتیجہ ہیں۔ ہم نے صنعت کو قرض اور سبسڈی کے ڈرپ پر لگایا ہوا ہے۔ بجلی کا جھٹکا لگے تو ملیں بند، گیس غائب ہو تو کارخانے ویران، اور سرمایہ دارسیاستدان اور بیوروکریسی اپنی محنت وطن پر نہیں بلکہ بیرون ملک بنک اکاؤنٹس یا جائیدادیں خریدنے پر خرچ کرتا ہے۔جاپان میں کرپشن کا داغ لگے تو سیاستدان شرم سے گھر چلا جاتا ہے، کبھی کبھی تو مارے شرمندگی کے جان بھی دے دیتا ہے۔
پاکستان میں کرپشن میں لتھڑے لوگ وزارتوں کے تاج پہن لیتے ہیں۔ وہاں استعفیٰ شرم کا اظہار ہے، یہاں ڈھٹائی کا جشن۔جاپان کا شہری خالی سڑک پر بھی سرخ بتی پار نہیں کرتا۔ پاکستان میں سبز بتی پر بھی ٹریفک جام رہتا ہے۔ وہاں قانون سب پر برابر ہے، یہاں قانون صرف غریب کے لیے ہے، اور طاقتور کے لیے سرخ قالین اور پروٹوکول۔اصل فرق یہی ہے، جاپان نے اپنی دولت سے انسانوں کو بنایا۔ ہم نے اپنے انسانوں کو مسائل بنا دیا۔ وہاں محنت کرنے والا مزدور ملک کا فخر ہے، یہاں مزدور اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی نہ دے پانے کی اذیت میں جیتا ہے اور اس کا خون حکمرانوں کی تجوریوں میں بہتا ہے۔پنجاب جاپان کب بنے گا؟ جب تعلیم کاغذوں سے نکل کر قوم کی زندگی میں اترے گی۔
جب محنت اور ایمانداری کو سسٹم کا ستون بنایا جائے گا۔ جب کرپشن کا مجرم وزارتوں کے بجائے عدالتوں میں کھڑا ہوگا۔ جب ٹیکنالوجی صرف خریدی نہیں بلکہ ایجاد کی جائے گی۔ورنہ یہ دعوے عوام کے زخموں پر نمک ہیں۔ عوام اب صرف یہی پکار رہے ہیں کہ ہمیں جاپان نہیں چاہیے، ہمیں انصاف اور ایمانداری چاہیے۔ یہ دو چیزیں آ گئیں تو ترقی خود ہمارے قدم چومے گی۔


